Maktaba Wahhabi

322 - 566
کے بہت سارے احکام ایسے ہیں جو کہ لوگوں کی اغراض کے خلاف آتے ہیں۔ خصوصی طور پر اہل ریاست ( حکمران لوگ ) جوکہ خواہشات نفس کے پجاری ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ ان کی بہت ساری اغراض اس وقت تک پوری نہیں ہوسکتیں جب تک وہ حق بات کی مخالفت نہ کرلیں اور حق کو چھوڑ نہ دیں۔ جب عالم اور حاکم جاہ و منصب سے محبت کرنے والے ہوں ، اور خواہشات کے پجاری ہوں ، تو ان کی خواہش اسی صورت میں پوری ہوسکتی ہے کہ وہ حق بات کی مخالفت کر لے۔ بالخصوص جب کہیں پر شبہ پیدا ہو ؛ تو شبہ سے شہوت پیدا ہوتی ہے، اور خواہشات کو انگڑائی ملتی ہے، حق بات اوجھل ہوجاتی ہے ، اور حق کا چہرہ مسخ ہوجاتا ہے، اور جب بات اتنی ظاہر ہو کہ اس میں کوئی شک و شبہ اور مخفی بات نہ ہو تو وہ حق کی مخالفت پر اتر آتا ہے، اور وہ کہتا ہے کہ: ’’ میں توبہ کرکے نجات پالوں گا۔‘‘ ایسے ہی اور ان سے ملتے جلتے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴾ (مریم: ۵۹) ’’پھر ان کے بعد ایسے اطا عت نہ کرنے والے پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کر دی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا۔ ‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَرِثُوا الْكِتَابَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَذَا الْأَدْنَى وَيَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَإِنْ يَأْتِهِمْ عَرَضٌ مِثْلُهُ يَأْخُذُوهُ أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِمْ مِيثَاقُ الْكِتَابِ أَنْ لَا يَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ وَدَرَسُوا مَا فِيهِ وَالدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلَا
Flag Counter