Maktaba Wahhabi

316 - 566
بعض برے افعال کو خوبصورت بنا کر ان کے سامنے پیش کرتا ہے۔ تاکہ حکام کے سامنے اس کا حسن ِ موقف سامنے آئے ، اور وہ اس کی غرض پوری کرنے کے لیے اس کی مدد کریں۔ ‘‘ سیّدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّہٗ سَیَکُوْنُ بَعْدِيْ اُمَرَائُ فَمَنْ دَخَلَ عَلَیْہِمْ فَصَدَّقَہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَأَعَانَہُمْ عَلٰی ظُلْمِہِمْ فَلَیْسَ مِنِّيْ وَلَسْتُ مِنْہُ۔ وَلَیْسَ بِوَارِدٍ عَلَی الْحَوْضِ وَمَنْ لَّمْ یَدْخُلْ عَلَیْہِمْ وَلَمْ یُعِنْہُمْ عَلٰی ظُلْمِہِمْ وَلَمْ یُصَدِّقْہُمْ بِکَذِبِہِمْ فَہُوَ مِنِّیْ وَأَنَا مِنْہُ وَہُوَ وَارِدٌ عَلَی الْحَوْضِ۔))[1] ’’میرے بعد ایسے حاکم اور امراء آئیں گے کہ اگر کوئی شخص ان کے دربار میں جائے گا اور ان کے جھوٹے ہونے کے باوجود تصدیق کرے گا اور ان کی ظلم پر اعانت کرے گا تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ میرے حوض پر آئے گا، ہاں جو شخص ان حکام کے پاس نہیں جائے گا ان کی ظلم پر اعانت نہیں کرے گا اور ان کے جھوٹ بولنے کے باوجود ان کی تصدیق نہیں کرے گا وہ مجھ سے اور میں اس سے وابستہ ہوں اور وہ شخص میرے حوض پر آ سکے گا۔‘‘ یہی وجہ تھی کہ بہت سارے سلف صالحین ان لوگوں کو بھی بادشاہوں اور حکمرانوں کے پاس جانے سے منع کرتے تھے جو کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کام کرنا چاہتے ہوں۔ ان منع کرنے والوں میں سے سیّدنا عمر بن عبد العزیز ، ابن المبارک اور سفیان ثوری رحمہ اللہ شامل ہیں۔ سیّدنا عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter