Maktaba Wahhabi

252 - 566
ہو جاتی ہے۔ جب وہ کسی چیز کی طرف مائل ہوتا ہے تووہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کی اطاعت ہوتی ہے، اور اس کی خواہشات کا سب سے ادنیٰ درجہ مباحات تک ہوتا ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ أَفَمَنْ كَانَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّهِ كَمَنْ زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ ﴾ (محمد:۱۴) ’’پس کیا وہ شخص جو اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل پر ہو اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جس کے لیے اس کا برا کام مزین کر دیا گیا ہو اور وہ اپنی نفسانی خواہشوں کا پیروکار ہو۔‘‘ ۳۔ خواہش پرستی کی اور نفس امارہ کی مذمت: سیّدنا ابو یعلیٰ شداد بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عاجز انسان وہ ہے جس کا نفس اپنی خواہشات اتباع کررہا ہو۔‘‘[1] ۴۔ خواہش پرستی کی مذمت اور دل کی طرف اس کی نسبت: سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتیہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: (( تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلٰی الْقُلُوْبِ کَالْحَصِیْرِ عُوْدًا عُوْدًا فَاَیُّ قَلْبٍ اُشْرِبَھَا نُکِتَ فِیْہِ نُکْتَۃٌ سَوْدَآئُ وَاَیُّ قَلْبٍ اَنْکَرَھَانُکِتَ فِیْہِ نُکْتَۃٌ بَیْضَآئُ حَتّٰی تَصِیْرَعَلٰی قَلْبَیْنِ عَلٰی اَبْیَضَ مِثْلِ الصَّفَافَلَا تَضُرُّہٗ فِتْنَۃٌ مَاَدَامَتِ السَّمٰوَاتُ وَالْاَرْضُ وَالْاٰخَرُاَسْوَدُمُرْبَادًّا کَالْکُوْزِ مُجَخِّیًا لَا یَعْرِفُ مَعْرُوْفًاوَّلَا یُنْکِرُ مُنْکَرًا اِلَّا مَآ اُشْرِبَ مِنْ ھَوَاہُ۔))[2] ’’فتنے دلوں پر ایک کے بعد ایک اس طرح آئیں گے کہ جس طرح بوریا اور
Flag Counter