Maktaba Wahhabi

599 - 611
بنیادی شرط ہے، مگر خصوصاً حج و عمرے کے اس جلیل القدر عمل کو ریا کاری، شہرت اور فخر و مباہات کا ذریعہ ہرگز نہیں بنانا چاہیے، جیساکہ سورۃ البینۃ (آیت: ۵) میں ارشا دِ الٰہی ہے: { وَمَآ اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ} ’’لوگوں کوحکم دیاگیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بندگی کریں، اطاعت کو اس کے لیے خالص کرتے ہوئے۔‘‘ یعنی ہر قسم کی عبادت اور اطاعت خاص اسی کے لیے ہو۔ 5 مالِ حلال: حج و عمرے پرجانے کے لیے حلال و پاکیزہ مال استعمال کیا جائے، جس میں حرام کی آمیزش تک نہ ہو، کیونکہ صحیح مسلم، سنن ترمذی اور بعض دیگر کتب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( أَیُّھَا النَّاسُ! اِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ وَلَا یَقْبَلُ اِلَّا طَیِّباً، واِنَّ اللّٰہَ اَمَرَ الْمُؤمِنْینَ بِمَا اَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِینْ )) ’’لوگو! اللہ تعالیٰ پاک ہے اورصرف حلال وپاک مال ہی کو قبول کرتا ہے اور اللہ نے مومنوں کو بھی وہی حکم فرمایا ہے، جو انبیا و رسل علیہم السلام کو فرمایا ہے۔ اس کا ارشاد ہے: { ٰٓیاَیُّھَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنْ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا اِِنِّی بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ} [المومنون: ۵۱] ’’میرے رسولو! پاکیزہ اور حلال چیزیں کھائو اور اچھے عمل کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو، میں جانتا ہوں۔‘‘ نیز ارشادِ الٰہی ہے: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ} [البقرۃ: ۱۷۲] ’’ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں وہ تم کھائو۔‘‘ اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جس کے اوصاف یوں تھے: ’’وہ لمبا سفر کرکے آتا ہے، اس کے بال پراگندہ ہوتے ہیں، وہ گرد و غبار سے بھر ا ہوا ہوتا ہے اور وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکر یا رب! یارب! کہتا ہے، جبکہ اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پینا حرام، اس کا پہننا حرام اور اس کی ساری غذا بھی حرام سے ہے۔
Flag Counter