Maktaba Wahhabi

587 - 611
3. فرضیتِ حج: یہ تو اللہ تعالیٰ کا خاص احسان ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے حج وعمرہ پر ان تمام فضائل وبرکات اورعظیم انعامات کی بشارت دی ہے، ورنہ مسلمانوں کے لیے تو اس کی فرضیت کاحکم ہی تعمیلِ ارشاد کے لیے کافی ہے۔ چنانچہ سورت آل عمران (آیت: ۹۷) میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا وَ مَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ} ’’اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ حق (فرض )ہے کہ جو اس کے گھر، (بیت اللہ شریف) تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں وہ اس کاحج کریں اور جو کوئی ا س کے حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ) اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے بے نیا زہے۔‘‘ اور صحیح بخاری ومسلم میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج و عمرے کو اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن قرار دیا ہے۔[1] جبکہ صحیح مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ((یَآاَیُّھَا النَّاسُ! قَدْ فُرِضَ عَلَیْکُمُ الْحَجُّ فَحُجُّوْا )) ’’اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، لہٰذا تم حج کرو۔‘‘ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہر سال حج کریں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، حتیٰ کہ اس شخص نے تین مرتبہ یہی سوال دہرایا۔ تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال حج کرنا) واجب ہو جاتا اورتم اس کی طاقت نہ پاتے۔‘‘[2] اس ارشادِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہوا کہ حج اور عمرہ زندگی میں صرف ایک ہی مرتبہ فرض ہے۔ اس بات پر پوری امتِ اسلامیہ کا اجماع ہے کہ پوری زندگی میں صرف ایک مرتبہ ہی حج وعمرہ کرنا فرض ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہر قسم کی طاقت رکھتے ہوئے کم از کم زندگی میں ایک بار تو حج کر لیں۔
Flag Counter