Maktaba Wahhabi

626 - 611
طریقہ وقوف: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’جبلِ رحمت‘‘ (عرفات میں موجود پہاڑی) کے دامن میں وقوف فرمایا تھا، جبلِ رحمت کے اوپر آپ نہیں چڑھے تھے بلکہ اس کے پاس ہی قبلہ رو ہو کر وقوف فرمایا تھا، جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں سینے تک اس طرح ہاتھ اٹھائے دعا کر رہے تھے جیسے کوئی مسکین کھانا مانگ رہا ہو۔‘‘[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبلِ رحمت کے دامن میں بچھی چٹانوں پر اس طرح مشغولِ دعا و ذکر رہے تھے مگر موقف کی وسعت کو واضح کرنے کے لیے صحیح مسلم اور ابن ماجہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تویہاں وقوف کیا ہے، مگر پورا میدانِ عرفات ہی جائے وقوف ہے۔‘‘[2] یومِ عرفہ کی فضیلت اور دعائیں: یومِ عرفہ کی بڑی فضیلت ہے، اس ایک دن کے روزے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے دوسالوں کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔[3] حضر ت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب یومِ عرفہ آتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نازل ہوتا ہے اور فرشتوں کو فخریہ کہتا ہے: ’’میرے بندوں کو دیکھو! وہ کس طرح گرد آلود اور پراگندہ بال والے مجھے پکارتے ہوئے دور دراز سے میرے لیے آئے ہیں۔ میں تمھیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا۔‘‘[4] یہ سارا مبارک دن ذکر و دعا میں گزارنا چاہیے۔ افضل دعا یہ ہے: (( لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلَیٰ کُلِّ شَیٍٔ قَدِیْرٌ )) [5]
Flag Counter