Maktaba Wahhabi

399 - 611
ہے اور دورانِ غسل اگر کوئی دوسرا ناقضِ وضو سرزد نہ ہو تو اسی وضو سے نماز ادا کی جاسکتی ہے، دوبارہ وضو کرنا ضروری نہیں ہوتا، جیسا کہ سننِ اربعہ اور مستدرک حاکم میں حضرت عائشۃ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘ 5. مصنوعی دانتوں کا حکم: اگر کسی کے اصلی دانت کسی بیماری کی وجہ سے یا اپنی طبعی مدت کو پہنچنے کی وجہ سے نہ رہے ہوں اور مصنوعی دانت لگوارکھے ہوں تو اس صورت میں غسل ووضو کے کیا احکام ومسائل ہیں؟ اس سلسلے میں بنیادی بات یہ ہے کہ مصنوعی دانت دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو مستقل طور پر لگا دیے جاتے ہیں اور انھیں آسانی سے نکالا نہیں جاسکتا اور دوسرے وہ جو بنائے ہی اس طرح جاتے ہیں کہ حسبِ ضرورت ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلی صورت میں تو یہ مصنوعی دانت بھی اصل کا درجہ رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کا حکم بھی اصلی دانتوں کا ہوگا اور جنھیں جب چاہیں نکال کر رکھ لیا جاتا ہے تو اس صورت میں ان دانتوں کے نیچے تک پانی پہنچانا مسنون وضو اور غسل میں فرض ہوگا، کیونکہ غسل اسی وقت درست ہوگا، جب اس کے نیچے کی جگہ تک پانی پہنچ جائے۔ یہ کوئی مشکل بھی نہیں ہوتا کہ زبان کے معمولی دباؤ سے انھیں ڈھیلا کر لینے سے اصل جسم تک پانی پہنچ جائے گا اور اس طرح آپ کا وضو اور غسل درست ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ 6. پلاسٹر پر مسح: اگر کسی مجبوری کی وجہ سے کسی کے ہاتھ یا پاؤں وغیرہ پر پلاسٹر لگا ہوا ہو، تو غسل یا وضو کے لیے اس صورت میں کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ اس سلسلے میں بھی شریعتِ اسلامیہ کے مصادر میں ہدایات موجود ہیں کہ اس پلاسٹر پر صرف مسح کرلیا جائے، یعنی اس کے اُوپر صرف گیلا ہاتھ پھیر دیا جائے۔ اُسے دھونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ سنن ابن ماجہ، دارقطنی اور بیہقی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’میرا ایک ہاتھ ٹوٹ گیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا (کہ میں کیا کروں)؟‘‘ اس روایت میں وہ فرماتے ہیں:
Flag Counter