Maktaba Wahhabi

62 - 611
’’مجھے ایمان کے بارے میں بتائیں!‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا: ’’ایمان یہ ہے کہ اللہ پر، ملائکہ پر، آسمانی کتابوں پر، رسولوں پر، یومِ آخرت پر اور بھلی بُری تقدیر پر ایمان لائیں۔‘‘[1] ایمانی صفات میں سے سب سے پہلی صفت یہ ہے کہ ہم دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کے وجود کی اس طرح تصدیق کریں کہ اس ذات کا مدمقابل پہلے تھا اور نہ بعدمیں ہو سکتا ہے، وہی اول ہے، اس سے پہلے کچھ بھی نہیں وہی آخر ہے، اس کے بعد کچھ بھی نہیں۔ وہی ظاہر ہے، اس کے اوپر کچھ بھی نہیں۔ وہی باطن ہے، اس کے ماورا کچھ بھی نہیں۔ وہ حی (زندہ) قیوم (تھامنے والا) اَحد (یکتا) اور صمد (بے نیاز) ہے۔ جس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد، اور اس کا مدّ مقابل کوئی نہیں۔ (سورۃ الاخلاص) توحیدِ الوہیت اور ربو بیت: نیز یہ تصدیق کرنا کہ وہ اپنی الوہیت، ربوبیت اور اسما و صفات میں یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ تمام ظاہری وباطنی اور قولی وعملی عبادتوں کو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص کرنا اور اس کے علاوہ ہر چیز سے عبادت کی نفی کرنا خواہ ملائکہ ورسول ہی کیوں نہ ہوں۔ تمام مخلوقات و فرشتے اور جن وانس سب اسی کے غلام اور بندے ہیں۔ یہ سب اس کی بادشاہت، طاقت اور اس کے ارادے سے باہر نہیں نکل سکتے۔ وہ ایک پاک ذات ہے۔ یہ تمام خصوصیات صرف اسی کا حق ہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ ان چیزوں کا اس کے سوا اور کوئی حق دار نہیں۔ ان چیزوں کی نسبت کسی دوسرے کی طرف کرنا یا ان میں سے کسی چیز کا اثبات اس کے سوا کسی اور کے لیے کرنا قطعاً جائز نہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآئَ بِنَآئً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ} [البقرۃ: ۲۱، ۲۲] ’’اے لوگو! اپنے اُس رب کی عبادت کرو جس نے تمھیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا،
Flag Counter