Maktaba Wahhabi

632 - 611
وجوبِ طوافِ وداع: طواف وداع کے واجب ہونے کی دلیل صحیح بخاری اور مسلم اور ابو داود میں مذکور وہ حدیث ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’کوئی حاجی اس وقت تک (مکہ مکرمہ سے) نہ جائے جب تک وہ آخر میں طوافِ وداع نہ کرلے۔‘‘[1] اگر کوئی طوافِ وداع کیے بغیر مکہ سے ملک چلا جائے تو اس پر دم واجب ہے، البتہ جو عورت طوافِ افاضہ کرچکی ہو اور اس کے بعد اُسے حیض آجائے تو اسے طوافِ وداع کیے بغیر نکلنے کی اجازت ہے۔ طوافِ وداع کا طریقہ و آداب: اس طواف کے لیے نہ تو احرام ہے نہ اضطباع اور نہ رمل اور اس کے بعد صفا و مروہ کے مابین سعی بھی نہیں ہے۔ معمول کے لباس میں حرم شریف میں جا کر سابق صفحات میں ذکر کیے گئے آداب کے ساتھ بیت اللہ شریف کا طواف کریں۔ جب سات شوط (چکر) پورے ہوجائیں تو مقامِ ابراہیم علیہ السلام پر دو رکعتیں پڑھیں۔ ملتزم کے ساتھ چمٹ کر یا پاس کھڑے ہوکر دعائیں کریں، آبِ زمزم پئیں اور پھر ’’اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ، اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ‘‘ پڑھتے ہوئے حرم شریف سے نکل جائیں اور اپنا بایاں قدم پہلے باہر رکھیں جیسا کہ عام مساجد سے نکلنے کا طریقہ بھی ہے۔ یوں ’’طوافِ وداع‘‘ کے ساتھ ہی حج و عمرہ کے تمام مناسک (فرائض و واجبات) پورے ہو جاتے ہیں۔ ان میں کسی قسم کی کوئی کمی یا نقص باقی نہیں رہ جاتا۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو یہ ایمان پرور بہاریں دیکھنا نصیب کرے۔ آمین یا إلہ العالمین۔ یہاںیہ بات یاد رکھیں کہ طوافِ وداع کے بعد آپ مکہ میں نہ رہیں یعنی آپ کا یہ آخری کام ہوگا اس کے بعد اگر کوئی مدینہ منورہ زیارتِ مسجدِ نبوی کی نیت سے جانا چاہتا ہے تو جاسکتا ہے۔
Flag Counter