Maktaba Wahhabi

553 - 611
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے، یہاں تک کہ وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات(رضی اللہ عنہن) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اعتکاف کیا۔‘‘[1] آغازِ اعتکاف: اس سلسلے میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ جو شخص رمضان المبارک کے آخری دس دنوں کا اعتکاف کرنا چاہے تو وہ اپنی جاے اعتکاف میں کب داخل ہو؟ آغازِ اعتکاف کے بارے میں صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرنے کا ارادہ فرماتے تو فجر کی نماز پڑھ کر اُس جگہ میں داخل ہوجاتے جہاں اعتکاف فرمانے کا ارادہ ہوتا۔‘‘[2] مگر ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص اعتکاف کا ارادہ کرے تو (۲۰) رمضان کے غروب ِ آفتاب سے پہلے اعتکاف کے ارادے سے مسجد میں داخل ہوجائے، یوں یہ بات واضح ہوگئی کہ اکیسویں شب مسجد میں رہ کر نمازِ صبح کے بعد اعتکاف کی جگہ میں داخل ہونا چاہیے، اسی طرح آخری عشرے کی پانچ طاق راتیں اعتکاف میں گزاری جاسکتی ہیں۔[3] مباحاتِ اعتکاف: دورانِ اعتکاف اگر مُعتکف کے گھر سے اس کی بیوی کھانا وغیرہ لے کر آئے تو اُس سے وہ پکڑسکتا ہے، اِس سے اُس کے اعتکاف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بخاری ومسلم کی صحیح حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے تو یہ بھی ثابت ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرِ اقدس کو کنگھی کر دیا کرتی تھیں اور صحیحین وسنن ِاربعہ کی ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں: ’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرِ اقدس دھویا۔‘‘[4]
Flag Counter