Maktaba Wahhabi

596 - 611
کے بغیر ایک دن اور رات کی مسافت کا سفر کرے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہواکہ ایک شب و روز کاسفر ہو تو کوئی عورت محرم کے بغیر نہ نکلے اور وہ عورت جو اس بھری دنیا میں اکیلی رہ گئی ہو اور اس کا شوہر یا اور کوئی بھی محرم نہ ہو، یہ صورت اگرچہ نادر ہی ہے، مگر کہیں کہیں ا س کا پتا چلتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو ایسی عورت سے فرضیت ِ حج ساقط ہوجاتی ہے۔ یعنی اس پر حج فرض نہیں ہوتا، کیونکہ اس پر شرائطِ استطاعت پوری نہیں ہوتیں، البتہ بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ بامرِ مجبوری وہ دوسری ثقہ بڑی عورتوں کے ساتھ جاسکتی ہے اور یہ صرف فرض حج ادا کرنے کے لیے اجازت دی ہے مگر وہ اس شکل میں نفلی حج یا عمرے کے لیے نہیں جاسکتی۔[1] حجِ بدل: اگر کوئی شخص (مرد و زن) مال دار تو ہو اور باقی تمام شرائطِ استطاعت بھی پوری ہوں مگر دائمی مرض وکمزوری یاکبر سنی و بڑھاپے کی وجہ سے وہ خود سفرِ حج اور اداے مناسک کی مشقت برداشت کرسکنے سے قاصر ہو تو اسے اجازت ہے کہ وہ خود تو حج کے لیے نہ جائے، البتہ اپنی طرف سے کسی دوسرے کو اپنے خرچ پر حج کرنے کے لیے بھیج دے ۔ اسے ہی ’’حجِ بدل‘‘ کہا جاتا ہے ۔ جس کی ایک دلیل صحیح بخاری شریف میں مذکور ہے، جس میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ’’ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اوراس نے کہا: میری بہن نے حج کی نذر مانی تھی مگر وہ (حج کیے بغیر ہی) فوت ہوگئی ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تم ادا کرتے؟ اس نے کہا: ہاں، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر اللہ کا قرض ہے، وہ (اس کی طرف سے حج) ادا کرو، کیونکہ اللہ تو حق واپسی کا زیادہ حقدار ہے۔‘‘[2] صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ایک عورت کا واقعہ مذکور ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہتی ہے کہ میری ماں مرگئی ہے، اس حال میں کہ اس پر ایک ماہ کے روزے باقی ہیں،
Flag Counter