Maktaba Wahhabi

588 - 611
4. فریضہ حج ادا کرنے میں جلدی کرنا: ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’فریضہ حج ادا کرنے میں جلدی کرو۔ اس لیے کہ تم میں سے کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ اسے کب کوئی بیماری یا شدید ضرورت اس سے روک لے۔‘‘[1] 5. ترکِ حج پر وعید: جو شخص استطاعت کے باوجود فرضی حج نہیں کرتا، اپنے دنیاوی مشاغل میں مصروف رہے اور جان بوجھ کر فریضہ حج کو موخر کرتا جائے، حتیٰ کہ اسی حالت میں اسے حج کیے بغیر ہی موت آجائے تو اس کے بارے میں بڑی سخت وعید آئی ہے۔ سنن سعید بن منصور میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: ’’میںنے ارادہ کیا کہ ان شہروں کی طرف اپنے آدمی بھیجوں جو ہر اس آدمی کا پتا چلائیں جس نے طاقت کے باوجود حج نہ کیا ہو تاکہ میرے آدمی ایسے لوگو ں پر غیر مسلموں سے لیا جانے والا ٹیکس (جزیہ) نافذ کر دیں۔‘‘ پھر فرمایا: ’’وہ مسلمان نہیں، وہ مسلمان نہیں۔‘‘[2] 6. گناہوں سے مکمل طہارت: کس قدر خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو فریضہ حج سے سبکدوش ہونے کی سعادت سے بہرہ ور ہوتے ہیں اور سابقہ گناہوں سے کلی طورپر پاک ہوکر لوٹتے ہیں، جیسے کوئی نوزائیدہ بچہ جنم لیتے وقت اس دنیا میں گناہوں سے پاک آتا ہے، جیساکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَنْ حَجَّ، فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفسُقْ رَجَعَ مِنْ ذُنُوْبِہٖ کَیَومٍ ولَدَتْہُ اُمُّہٗ )) ’’جس نے حج کیا اور دورانِ حج اس سے کوئی شہوانی فعل سرزد ہوا اورنہ اس نے فسق وفجور (گناہ) کا ارتکاب کیا، وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوکر لوٹا گویا آج ہی اس
Flag Counter