Maktaba Wahhabi

213 - 611
الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ} ’’اور یہ (لوگ) اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو اُن کا کچھ بگاڑ سکتی ہیں اور نہ کچھ بھلا ہی کر سکتی ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں۔ کہہ دو کہ کیا تم اللہ کو ایسی چیز بتاتے ہو جس کا وجود اُسے نہ آسمانوں میں معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین میں۔ وہ پاک ہے اور (اُس کی شان) ان کے شرک کرنے سے بہت بلند ہے۔‘‘ 2. شرکِ ا صغر: شرکِ اصغر سے بندہ دینِ اسلام سے خارج تو نہیں ہوتا، البتہ اس کی توحید میں کمی آجاتی ہے اور یہ شرکِ اکبر تک رسائی کا ذریعہ ہوتا ہے، جیسا کہ سطورِ بالا میں ہم نے بیان کیا ہے کہ اس کی دو قسمیں ہیں: شرکِ جلی اور شرکِ خفی۔ ٭ شرکِ اصغر جلی: یہ شرکیہ الفاظ اور شرکیہ افعال و اعمال ہوتے ہیں، جیسے غیر اللہ کی قسم کھانا، جس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ )) [1] ’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر کیا یا شرک کیا۔‘‘ شرکِ جلی کی دوسری مثال جیسے کسی شخص کا یہ کہنا کہ اگر اللہ اور فلان نہ ہوتا، جیسے کہا جائے اللہ کہ اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا [نعوذ باللہ] جبکہ اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ کہا جائے کہ جیسا اللہ نے چاہا، پھر فلاں شخص نے ہمارا کام کردیا، اس لیے کہ لفظ ’’ثم‘‘ [پھر] ترتیب [تراخی] کے لیے آتا ہے، جس سے یہ بات خود بخود عیاں ہوجاتی ہے کہ بندے کی چاہت اللہ کی مشیت کے تابع ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ} [التکویر: ۹] ’’اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر وہی جو اللہ رب العالمین چاہے۔‘‘
Flag Counter