Maktaba Wahhabi

627 - 611
’’اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ سارے جہاں کی بادشاہی اور ہر قسم کی تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ ‘‘ عام حجاج کو چاہیے کہ وہ یہ دعا اور ایسی ہی قرآن وسنت سے ثابت شدہ و مسنون دعائیں مانگیں: {رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ} [البقرۃ: ۲۰۲] ’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس دنیا میں اور آخرت میں، دونوں جہانوں میں حسنات و بھلائیاں عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘ (( اَللّٰھُمَّ حَجَّۃً، لَا رِیَائَ فِیْھَا وَلَا سُمْعَۃَ )) [1] ’’اے اللہ! میں (صرف تیری رضا کے لیے) حج کرنے آیا ہوں، نمود و نمایش سے مجھے کوئی مطلب نہیں۔‘‘ اسی طرح غروبِ آفتاب تک ذکر و دعا میں مشغول رہیں۔ لیلۃ الجمع یامزدلفہ کی رات: میدانِ عرفات میں جب سورج غروب ہوجائے تو اور تلبیہ اور تکبیریں کہتے ہوئے نمازِ مغرب پڑھے بغیر ہی سکون واطمینان کے ساتھ مزدلفہ کی طرف روانہ ہوجائیں۔ اس وقت افراتفری مچانا اور شور و غل کرنا منع ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں کو ایسے کر تے دیکھا تو آپ فرمایا: ’’لوگو! آرام و سکون سے چلو، کیونکہ یہاں دوڑنا کوئی نیکی کاکام نہیں۔‘‘[2] اس طرح جب مزدلفہ پہنچ جائیں تو صحیح بخاری ومسلم میں مذکور احادیث کے مطابق ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ قصر اور جمع تاخیر کر کے پہلے نماز مغرب اور پھر نماز عشا پڑھیں، چنانچہ صحیح مسلم والی مشہور حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم میدانِ عرفات سے مزدلفہ پہنچے اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ نمازِ مغرب و عشا پڑھیں اور ان کے مابین کوئی سنت و نفل نہیں پڑھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر تک سوگئے۔‘‘
Flag Counter