Maktaba Wahhabi

263 - 611
’’جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے اطمینان پاتے ہیں۔‘‘ اس کو سن کر دل اللہ تعالیٰ کی جانب مائل ہوتے اور اس سے خوشی محسوس کرتے ہیں، پھر اللہ کے ذکر کے وقت اطمینان و سکون محسوس کرتے ہیں اور اس بات پر خوش ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی اُن کا مولیٰ اور مدد گار ہے۔ اِسی لیے فرمایا: { اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ} [الرعد: ۲۸] ’’خبردار رہو! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو اطمینا ن نصیب ہوتا ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کا ذکر ہی ہے، جس سے دل اطمینان و سکون حاصل کرتے ہیں۔ اپنی رائے سے قرآن مجید کی تفسیر کرنے کی سزا: قرآنِ کریم کے حوالے سے کوئی ایسی بات کہنا جو شریعت کا مطلوب اور منشا نہ ہو، یہ تفسیر بالراے کی صورت ہے۔ سورت حم السجدہ (آیت: ۴۰) میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے: { اِِنَّ الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِنَا لاَ یَخْفَوْنَ عَلَیْنَا اَفَمَنْ یُّلْقٰی فِی النَّارِ خَیْرٌ اَمْ مَّنْ یَّاْتِیٓ اٰمِنًا یَّوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ اِِنَّہٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ} ’’جو لوگ ہماری آیتوں کا (جان بوجھ کر) ٹیڑھا مطلب نکالتے ہیں، وہ ہم پر چھپے ہوئے نہیں ہیں (ان کا حال ہم کو معلوم ہے) بھلا جو کوئی دوزخ میں ڈالا جائے وہ بہتر ہے یا جو قیامت کے دن بے کھٹکے (امن سے) آئے؟ (لوگو! تم دنیا میں) جو چاہو سو کر لو وہ تمھارے کاموں کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ قرآنی آیت کی من مانی تفسیر کرنے والے اللہ کے غضب میں مبتلا ہوں گے: { اَلَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰھُمْ کَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰہِ وَعِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلْبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ} [المؤمن: ۳۵] ’’اور خدا کی آیتوں میں جھگڑے نکالتے ہیں کسی دلیل کے بغیر جو ان کے پاس آئی ہو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک اور ایمان والوں کے نزدیک ان کے یہ جھگڑے بہت برے ہیں، جو کوئی غرور والا اینٹھو ہے، اللہ تعالیٰ اس کے دل پر اسی طرح مہر لگا دیتا ہے۔‘‘
Flag Counter