Maktaba Wahhabi

58 - 611
’’قیامت کے دن جب میں کہوں گا: اے میرے رب! میری امت کو جہنم سے بچا۔ کہا جائے گا: ’’آپ جائیے اور جس کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو، اسے جہنم سے نکال لیجیے! چنانچہ میں جاؤں گا اور اسی طرح کروں گا جیسا مجھے حکم دیا جائے گا۔‘‘[1] اس حدیث سے ثابت ہواکہ روزِ قیامت ایمان ہی کی بنیاد پر انسان کی نجات ممکن ہو سکے گی اور کسی انسان کی نجات کے لیے ایمان اس قدر اہم ہے کہ اگر یہ رائی کے دانے کے برابر بھی ہو گا تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور جہنم سے نکال کر جنت میںداخل کردے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے مسلمانوں میں یہ بات بچپن ہی سے یاد کروا دی جاتی ہے کہ ایمان کے ’’چھے ارکان‘‘ کون کون سے ہیں؟ لیکن ان ارکانِ ایمان کی تفصیل نہیں سکھلائی جاتی، جب کہ ایمان دنیا و آخرت میں انسان کی کامیابی اور نجات کے لیے اتنا اہم ہے تو اس کی تعریف کا جاننا اور اس کے ارکان معلوم کرنا ہر مسلمان کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ایمان کسے کہتے ہیں؟ ایمان تین چیزوں کا نام ہے: زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضا کا عمل۔ نیز ایمان کی تعریف میں دل کے یہ اعمال بھی شامل ہیں: اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا، اسی سے ڈرنا، اسی کی طرف رجوع کرنا اور اسی پر تو کل کرنا وغیرہ۔ چو نکہ ایمان کے ضمن میں اعمال بھی آتے ہیں، اس لیے عملِ صالح کرنے سے ایمان میں اضافہ ہو تا ہے اور نافرمانی کرنے سے ایمان میں کمی واقع ہوتی ہے، جیسا کہ سورۃ الانفال (آیت: ۲، ۳، ۴) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا لَھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَ مَغْفِرَۃٌ وَّ رِزْقٌ کَرِیْمٌ} ’’سچے مومن تو وہ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کا نپ اٹھتے ہیں اور جب انھیں اللہ کی آیات سنائی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ
Flag Counter