Maktaba Wahhabi

113 - 611
انسانی زندگی پر کچھ نہیں ہوتا، یعنی اعضاے انسانی: آنکھ، کان، ناک اور دل و دماغ سے اگر اس کا اظہار نہ ہو تو وہ ایک بے معنی سا لفظ بن کر رہ جاتا ہے جس کی اللہ کے نزدیک کوئی وقعت نہیں ہے۔ یعنی نیک اعمال کے بغیر ایمان کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ یہاں علامہ اقبال کا شعر موقع و محل کے عین مطابق ہے: زبان سے کہہ بھی دیا لا الٰہ تو کیا حاصل دل و نگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں لہٰذا زبان کے اقرار کے ساتھ عمل بھی ضروری ہے۔ دو نقصان دہ چیزیں: دو چیزیں عام طور پر انسان کو ایمان اور عملِ صالح سے روکتی ہیں: 1. شبہات: یعنی اس کو ایمان اور نیک عمل میں کچھ نظری اور فکری شبہات پیدا ہوجائیں جن کی وجہ سے عقائد خراب ہوجائیں اور عقائد کی خرابی سے نیک اعمال کا برباد ہونا واضح ہے۔ 2. شہوات: یعنی نفسانی خواہشات جو انسان کو بعض اوقات نیک عمل سے روک دیتی ہیں اور بعض اوقات بُرے اعمال میں مبتلا کردیتی ہیں، اگرچہ وہ نظری اور اعتقادی طور پر نیکی پر عمل اور بُرائی سے بچنے کو ضروری سمجھتا ہو، مگر نفسانی خواہشات اس کے خلاف ہوں اور وہ ان خواہشات سے مغلوب ہوکر سیدھا راستہ چھوڑ بیٹھے۔ دو مفید چیزیں: دو چیز یں ایسی ہیںجن کی وجہ سے انسان خسارے سے محفوظ رہے گا: 1. حق کی تلقین کرنا: یعنی ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرنا۔ کسی شخص کو تاکید کے ساتھ موثر انداز میں نصیحت کرنے اور نیک کام کی ہدایت کرنے کا نام وصیت ہے۔ مطلب یہ کہ انسان خود ہی راست بازی اور حقوق ادا کرنے پر اکتفا نہ کرے، بلکہ دوسرے کو حق اختیار کرنے، حق پر قائم رہنے اور حقوق ادا کرنے کی تاکید بھی کرتار ہے، ورنہ صرف اپنا عمل نجات کے لیے کافی نہ ہوگا۔ خصوصاً اپنے اہل و عیال، احباب و اقارب اور متعلقین کے بُرے اعمال سے غفلت برتنا، نجات کا راستہ بند کرنا ہے، اگرچہ وہ خود کیسے ہی نیک اعمال کا پابند کیوں نہ ہو۔ اسی لیے
Flag Counter