Maktaba Wahhabi

543 - 611
ممنوع روزے: بعض ایام ایسے بھی ہیں جن میں روزہ رکھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے۔ 1، 2 عیدین کے روزے: عیدین کا روزہ جس کے متعلق صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان فرماتے ہیں: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں یعنی عید الفطر اور عید الاضحی کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔‘‘[1] مسلم شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی ایسے ہی مروی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے مسلم شریف کی شرح میں اس بات پر تمام علما کا اجماع نقل کیا ہے کہ ان دو دنوں کا روزہ رکھنا حرام ہے، چاہے وہ کفارے کا روزہ ہو، یا نذر کا ہو اور چاہے وہ کوئی نفلی روزہ ہی کیوں نہ ہو۔[2] 3، 4، 5 ایامِ تشریق کے روزے: ایسے ہی ایامِ تشریق یعنی عیدالاضحی یا عیدِ قربان کے بعد کے تین دنوں (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذوالحج) کا روزہ رکھنا بھی حرام ہے۔ کیونکہ صحیح مسلم اور مسند احمد میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کعب بن مالک اور اوس بن حدثان رضی اللہ عنہما کو ایامِ تشریق میں یہ منادی کرنے کے لیے بھیجا: ’’مومن کے سوا جنت میں کوئی داخل نہ ہوسکے گا اور ایامِ تشریق یا ایامِ منیٰ کھانے اور پینے کے دن ہیں۔‘‘[3] البتہ صرف اُن لوگوں کو اِن دنوں کا روزہ رکھنے کی اجازت دی گئی ہے جو حجِ تمتّع کر رہے ہوں اور ان کے پاس قربانی نہ ہو تو وہ ان دنوں کا روزہ رکھ سکتے ہیں۔ سورت بقرہ (آیت: ۱۹۶) میں قربانی نہ پانے والے متمتّع کے لیے ارشادِ الٰہی ہے: { فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَۃٍ اِذَا رَجَعْتُمْ} ’’اگر قربانی میسر نہ ہو توایامِ حج میں تین روزے رکھ لے اور سات گھر آکر۔‘‘ اور قربانی نہ پانے والے حاجی کے سوا باقی سب کے لیے ایامِ تشریق کے روزے رکھنا منع ہے۔
Flag Counter