Maktaba Wahhabi

110 - 611
’’جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کردیتا ہے۔‘‘[1] اور ارشادِ الٰہی ہے: { یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ} [البقرۃ: ۱۸۵] ’’اللہ تعالیٰ تمھارے لیے آسانی چاہتا ہے، تنگی نہیں چاہتا۔‘‘ بندے پر تقدیر کے متعلق واجبات: بندے پر تقدیر کے بارے میں دو واجب ہیں: 1. حسب ِمقد ور واجبات وفرائض پر عمل کرے۔ 2. محرمات سے اجتناب کرے۔ یعنی جن کاموں کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے، ان سے بچنے کی کوشش کرے۔ اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتا رہے اور اس سے دعا کرے کہ وہ اس کے لیے خیر وبھلائی کے اعمال میسر فرمادے، صرف اور صرف اسی پر توکل کرے، اسی کی پناہ طلب کرے اور بھلائی کے حصول اور برائی کے ترک کرنے پر اسی کا محتاج رہے، کیونکہ اس کے بغیر انسان نیکی کر سکتا ہے نہ برائی سے بچ سکتا ہے، جیسا کہ (( لَا حَوْلَ وَلَا قُـوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ )) کا معنی بھی یہی ہے۔ لہٰذا انسان پر لازم ہے کہ وہ تقدیر میں لکھی ہوئی چیز پر جزع وفزع نہ کرے، بلکہ صبر کا مظاہرہ کرے اور وہ اس بات پر یقین کر لے کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، جس پر اسے راضی ہی رہنا چاہیے اور اسے تسلیم کرنا چاہیے۔ نیز اسے اس بات پر بھی یقین ہونا چاہیے کہ جو چیز اس کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے وہ اس سے چوکنے والی نہیں، بلکہ اسے مل کر رہے گی اور جو چیز اللہ تعالیٰ نے اس کے مقدر میں نہیں لکھی، وہ اسے ملنے والی نہیں، چاہے وہ جتنی مرضی محنت کر لے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اس بات کا اچھی طرح سے یقین کر لو کہ جو چیز اللہ تعالیٰ تجھ سے روک لے وہ تجھے ہرگز نہیں مل سکتی اور جو چیزاللہ تعالیٰ تجھے عطا کرنا چاہے، اسے کوئی بھی تجھ سے روک نہیں سکتا۔‘‘[2]
Flag Counter