Maktaba Wahhabi

462 - 611
بیماری میں پورا اجر: کوئی سفر میں ہے یا کوئی بیمار ہے، ایسا مریض جس میں واقعتاً کھڑے ہونے کی ہمت ہی نہ ہو، اس کے بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنے سے اس کے اجر و ثواب میں فرق نہیں آتا، جیسا کہ صحیح بخاری اور مسند احمد میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب اللہ کا کوئی بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر پر نکلتا ہے تو اس کے لیے ویسا ہی اجر لکھا جاتا ہے جیسا کہ اس کے مقیم و تندرست ہونے کے ایام میں (اس کے عمل پر) لکھا جاتا تھا۔‘‘[1] اسی طرح مسند احمد میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب اللہ اپنے کسی مسلمان بندے کو کسی جسمانی بیماری میں مبتلا کرتا ہے تو (فرشتے کو) کہتا ہے: اس کے نامہ اعمال میں اتنی ہی نیکیاں (مسلسل) لکھتے رہو جتنی یہ (ایامِ صحت میں) کیا کرتا تھا۔ پھر اگر اسے اللہ شفا بخش دے تو اس کے گناہوں کو دھو کر اسے پاک کر دیتا ہے اور اگر اس کی روح قبض کر لے تو اس کی مغفرت فرما دیتا ہے اور اس پر بارانِ رحمت نازل فرماتا ہے۔‘‘ مسافر کی نماز: اسی طرح مسافر کو بھی نماز کا حکم ہے۔ دینِ اسلام آسان دین ہے۔ وہ بندے کو اتنا ہی مکلف کرتا ہے جتنے کی وہ طاقت رکھتا ہے اور ایسے احکامات کی تعمیل کا وہ حکم نہیں دیتا جن کے کرنے کی اس میں طاقت نہیں۔ سفر کے دوران میں چونکہ مشقت اور دشواری سے دوچار ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے میں دوچیزوں کی رخصت دی ہے: 1.نماز میں قصر کرنا: نماز میں قصر اس طرح کی جائے گی کہ چار رکعت والی نمازوں کی دو رکعتیں پڑھیں، البتہ دو یا تین رکعت والی نماز میں قصر نہیں ہے۔ لہٰذا فجر اور مغرب کی نمازیں پوری پڑھی جائیں گی۔ تاہم مغرب کی سنتیں نہیں پڑھی جائیں گی۔ نماز میں قصر کی مشروعیت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے نیک بندوں کے لیے ایک آسانی اور رخصت ہے اور اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے کہ اس کی عطا کی
Flag Counter