Maktaba Wahhabi

455 - 611
{ اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ} [التوبۃ: ۱۸] ’’اللہ کی مسجدوں کی رونق اور آبادی تو ان کے حصے میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن عَمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز ادا کی، کچھ لوگ چلے گئے اور کچھ بیٹھے رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھولاہوا تھا اور جلدی کی وجہ سے کپڑا گھٹنوں سے اٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خوش ہوجاؤ! تمھارے رب نے آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھولا ہے، اللہ تمھاری وجہ سے فرشتوں پر فخر کرتے ہوئے فرماتا ہے: میرے بندوں کی طرف دیکھو، ایک فریضہ ادا کرچکے ہیں اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘[1] تارکِ جماعت کے لیے وعید: بروقت اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کا بہت اجر و ثواب ہے، اس کے برعکس جماعت کے ساتھ نماز نہ ادا کرنے والوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید فرمائی ہے۔ ارشاد فرمایا: ’’میں نے پختہ ارادہ کرلیا تھا کہ نماز کا حکم دوں اور جب اذان ہوجائے تو کسی کو حکم دوں کہ وہ میری جگہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں ایسے لوگوں کی طرف جاؤں جو نمازِ باجماعت میں شریک نہیں ہوئے اور میرے ہمراہ ایسے ساتھی ہوں جن کے پاس لکڑیوں کا گٹھا ہو اور میں جماعت میں نہ پہنچنے والوں کے گھروں کو ان کے سمیت جلادوں لیکن مجھے ایسا کرنے سے اس بات نے روکا ہوا ہے کہ گھروں میں عورتیں اور بچے ہیں۔‘‘[2] چنانچہ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ باجماعت نماز کا اہتمام کرے اور کوشش کرکے نماز کے لیے پہنچے اور اپنی اولاد کو، اپنے قریبی رشتے داروں کو، اپنے پڑوسیوں اور تمام مسلمان بھائیوں کو اس ضمن میں بار بار تاکید کرتا رہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اسی شکل میں ہوسکتی
Flag Counter