Maktaba Wahhabi

289 - 611
ہوتا ہے اور آیت (۱۰) میں غار میں پناہ لیتے وقت انھوں نے اللہ تعالیٰ سے جو دعا مانگی تھی، اس کے الفاظ یہ آئے ہیں: { رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً وَّ ھَیِّیْٔ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا} ’’مالک ہمارے! ہم کو اپنی رحمت عنایت فرما اور ہمارا کام اچھی طرح سے بنا دے (ہمیں اپنے مقصد میں آسانی سے کامیاب کردے)۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ظالم بادشاہ کے ظلم سے انھیں پناہ دی۔ دجال بہت بڑا فتنہ ہوگا۔ اصحابِ کہف کی مانگی ہوئی دعا دجال کے فتنے سے لوگوں کو محفوظ رکھے گی۔ سورت کہف کی آخری دس آیات تلات کرنے والا فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے سورت کہف اس طرح پڑھی جس طرح نازل ہوئی ہے تو وہ اس کے لیے قیامت کے روز نور ہوگی، مکے سے لے کر اس کی جائے قیام تک، اور جس نے سورت کہف کی آخری دس آیات پڑھیں، فتنہ دجال اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘[1] جمعہ کے روز سورت کہف کی تلاوت کرنے والے کے لیے دو جمعوں کے درمیان ایک نور روشن کیا جاتا ہے۔ ’’نور‘‘ سے مراد اللہ کی طرف سے خاص راہنمائی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ باقاعدگی سے ہر جمعہ سورت کہف پڑھنے والے کو دین اور دنیا کے تمام معاملات میں اگر کوئی مشکل یا پریشانی آئے تو اللہ تعالیٰ سیدھی راہ کی طرف اس کی راہنمائی فرماتے ہیں۔ لہٰذا ہر مسلمان کو جمعہ کے روز اس سورت کی تلاوت کرنی چاہیے۔ 7. سورت سجدہ اور سورت مُلک کی فضیلت: ان دونوں سورتو ں کے ساتھ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت پیار تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات سونے سے قبل ان کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہ سوتے جب تک سورت سجدہ (الم، تنزیل الکتب۔۔۔) اور سورت ملک کی تلاوت نہ فرما لیتے۔[2]
Flag Counter