Maktaba Wahhabi

80 - 611
کی پیچید گی کا حل اور اہلِ ایمان کے لیے سرتاپا ہدایت و رحمت بنا کر نازل کیا ہے۔ سورۃ الاعراف، (آیت: ۵۲) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ لَقَدْ جِئْنٰھُمْ بِکِتٰبٍ فَصَّلْنٰہُ عَلٰی عِلْمٍ ھُدًی وَّ رَحْمَۃً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ} ’’اور ہم نے ان کے پاس کتاب پہنچا دی ہے جس کو علم و دانش کے ساتھ کھول کھول کر بیان کر دیا ہے (اور) وہ مومن لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘ سورۃ النحل (آیت: ۸۹) میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا لِّکُلِّ شَیْئٍ وَّ ھُدًی وَّ رَحْمَۃً وَّ بُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ} ’’اور ہم نے تم پر (ایسی) کتاب نازل کی ہے کہ (اس میں) ہر چیز کا بیان (مفصل) ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔‘‘ آسمانی کتابیں بندوں کے لیے دنیا وآخرت کی سعادت کی ضامن اور ان کے لیے دنیا میں گزر بسر کرنے کے لیے ایک نظامِ زندگی اور دستورِ حیات ہیں، اور لوگوں کے درمیان اختلاف کی صورت میں ان کے درمیان فیصلہ کرنے والی ہیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَھُمُ الْکِتٰبَ وَالْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ} [الحدید: ۲۵] ’’یقینا ہم نے اپنے پیغمبروں کو واضح دلائل دے کر مبعوث فرمایا اور ان کے ساتھ کتاب اور ترازو کو نازل کیا، تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں پر کتابیں نازل کرنے کی حکمت ذکر فرمائی ہے، جو یہ ہے کہ لوگ عدل وانصاف کے تقاضوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں اور کوئی کسی پر ظلم نہ کر سکے۔ کتابوں پر ایمان لانے کی حقیقت: کتابوں پر ایمان لانے کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ دل سے اس بات کی تصدیق کرے کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ کتابیں اپنے رسولوں علیہم السلام پر نازل فرمائی ہیںوہ اس کا حقیقی کلام ہے اور غیر مخلوق ہے، ان کتب میں نور ہے اور وہ باعثِ ہدایت ہیں۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتابوں کا یا ان میں سے بعض کا انکار کرے، وہ کافر ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter