Maktaba Wahhabi

398 - 611
اسی طرح غسلِ حیض ونفاس یا غسلِ جنابت واجب ہو تو بھی پہلے اسے اتار لیں اور پھر غسل کریں۔ وضو اور غسلِ واجب کے وقت یہ احتیاط کیوں ضروری ہے اور اسے اتارنا کیوں لازمی ہے؟ کیونکہ ناخن جسم کے ان حصوں میں سے ہے جنھیں غسلِ واجب یا وضو کرتے وقت دھونا ضروری ہے اور پھر اعضاے وضو پر کسی واقعی ضرورت کے بغیر کوئی ایسی چیز لگا لینا جو پانی کو جسم تک پہنچنے سے روکے رکھے، ایسی چیز کی موجودگی میں وضو درست نہیں ہوگا۔ اس لیے وضو کرتے وقت ضروری ہے کہ اس کو کھرچ دیا جائے، تاکہ ناخنوں کی تہہ تک پانی پہنچ سکے۔ 3. عمامہ یا پگڑی پر مسح: سر کے مسح کے مسائل میں سے یہ امر قابلِ توجُّہ ہے کہ اگر کسی نے سر پر پگڑی یا عمامہ باندھ رکھا ہو تو اس وقت مسح کی کیفیت کیا ہوگی؟ اس سلسلے میں صحیح مسلم میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیشانی اور دستارِ مبارک اور موزوں پر مسح کیا۔‘‘[1] اس طرح معلوم ہوا کہ سر پر پگڑی ہو تو اسے پورا اُتارنے کی ضرورت نہیں بلکہ اسے تھوڑا سا اٹھا کر اس طرح مسح کرلیں کہ پیشانی اور سر کے کچھ حصے پر مسح ہو جائے اور پھر پگڑی کے اوپر سے گدی تک سر کے مسح کو مکمل کرلیں۔ البتہ اس میں شرط یہ ہے کہ عمامہ اتارنے میں مشقّت ہو تو اس پر کفایت کی جاسکتی ہے۔[2] 4. عورتوں کے دوپٹے کا حکم: خواتین کی چادر ہو یا دوپٹہ وہ انھوں نے سر پر باندھا ہوا تو ہوتا نہیں لہٰذا اس کا اتارنا آسان ہوتا ہے۔ انھیں اسے اُتار کر سر پر ہی مسح کرنا چاہیے، البتہ بعض خواتین کا جو یہ خیال ہے کہ وضو کرتے وقت سر کے بال ننگے نہیں ہونے چاہییں، ان کا یہ خیال درست نہیں، کیونکہ سر کے بالوں کے ننگے ہوتے ہوئے وضو کرنا تو کجا غسل سے قبل سارے جسم کے ننگے ہوتے ہوئے کیا ہوا وضو بھی صحیح ہوتا
Flag Counter