Maktaba Wahhabi

573 - 611
زکات کے مال سے آپ کسی کی پریشانیاں دور کر دیتے ہیں۔ بچے، بوڑھے، پریشان حال اور مجبور مسافروں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں تو اس کا آپ کو بہت فائدہ اور بڑا اجر و ثواب ہوتا ہے۔ مال اللہ کی نعمت ہے جس کا شکر یہ ادا کرنا ضروری ہے اور اس کی واحد شکل یہی ہے کہ اس کی زکات ادا کی جائے اسے اللہ کے راستے میں خرچ کیا جا ئے اور یہ بات معلوم ہے کہ اگر اللہ کی نعمتوں کا شکر یہ ادا کیا جا ئے تو اللہ کی عنایات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے، جیسا کہ سورت ابراہیم (آیت: ۷) میں فرمانِ الٰہی ہے: { لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ} ’’اگر تم شکر ادا کر و گے تو میں ضرور تمھیں اور زیادہ دوں گا۔‘‘ زکات نہ دینے کا انجام: زکات ادا نہ کرنے والوں کے لیے بڑا سخت حکمِ الٰہی ہے۔ زکات میں بخل کرنے اور اُسے ادا نہ کرنے والے کو ڈراتے ہوئے اللہ عزوجل نے سورۃ آل عمران (آیت: ۱۸۰) میں فرمایا ہے: { وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ھُوَ خَیْرًا لَّھُمْ بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ لِلّٰہِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ} ’’وہ لوگ جنھیں اللہ نے اپنے فضل سے کچھ عطا فرمایا ہے، وہ اس میں کنجوسی کو اپنے لیے بہتر نہ سمجھیں (وہ اچھا نہیں) بلکہ وہ اُن کے لیے نہایت بُرا ہے، وہ جس مال میں کنجوسی کرتے ہیںعنقریب قیامت والے دن اس کا طوق بنا کر اُن کی گردنوں میں ڈالا جائے گا اور آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو معلوم ہے۔‘‘ جو لوگ اللہ کے دیے ہوئے مال کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، حتیٰ کہ اس میں سے فرض زکات بھی نہیں نکالتے، تو صحیح بخاری کی حدیث میں آتا ہے کہ قیامت والے دن ان کے مال کو ایک زہریلے اور نہایت خوفناک سانپ کی شکل دی جائے گی، جس کی آنکھوں پہ دو سیاہ نقطے ہوں گے۔ وہ سانپ قیامت کے دن اس کے گلے کا طوق بن جائے گا، پھر وہ سانپ اس کی بانچھیں پکڑے
Flag Counter