Maktaba Wahhabi

471 - 611
{ وَ سَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّھِمْ وَ ھُمْ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ .تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ} ’’اور وہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے، ان کی پشتیں راتوں کو بھی چارپائی سے الگ رہتی ہیں۔ وہ اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں۔‘‘ اللہ کے بندے عبادت اور انقیاد کا راستہ اختیار کرتے ہیں، جاہلوں اور کافروں کی طرح تکبر نہیں کرتے، کیونکہ اللہ کی عبادت سے تکبر کرنا جہنم جانے کا سبب ہے۔ مومن ہر وقت اپنے اللہ کے سامنے عاجزی، ذلت و مسکینی اور خشوع و خضوع کا اظہار کرتے ہیں۔ راتوں کو اٹھ کر نوافل (تہجد) پڑھتے، توبہ و استغفار، تسبیح و تحمید، دعا اور الحاح و زاری کرتے ہیں، یعنی اس کی رحمت اور فضل و کرم کی امید بھی رکھتے ہیں اور اس کے عتاب و غضب اور مواخذہ و عذاب سے ڈرتے بھی ہیں۔ محض امید ہی امید نہیں رکھتے کہ عمل سے بے پروا ہوجائیں (جیسے بے عمل بلکہ بد عمل لوگوں کا شیوہ ہے) اور نہ عذاب کا اتنا خوف طاری کرلیتے ہیں کہ اللہ کی رحمت ہی سے مایوس ہوجائیں، کیونکہ یہ مایوسی بھی کفر و ضلالت ہے، اس لیے اہلِ ایمان اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں۔ دعا اور پکار کیا ہیں؟ میری مسلمان بہنو( اور بھائیو)! دعا و پکار دراصل التجائیں ہیں جو انسان اپنے رب کے حضور پیش کرتا ہے۔ مشکل ترین اوقات میں بے اختیار اس کی زبان سے ’’یا اللہ ‘‘ ’’یا رحیم ‘‘ نکلتا ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ اس کو پکاریں، وہ ان کی دعاؤں کو قبول کرے گا۔ 6. سورۃ المومن (آیت: ۷۰) میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: {وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ} ’’ اور تمھارے رب نے کہا ہے: تم مجھے پکارو، میں تمھاری دعائیں قبول کروں گا۔‘‘ 7. سورۃ الاعراف کی(آیت: ۲۰۵) میں اللہ عز وجل کا فرمان کچھ اس طرح ہے: { وَ اذْکُرْ رَّبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَۃً وَّ دُوْنَ الْجَھْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَکُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ}
Flag Counter