Maktaba Wahhabi

516 - 611
گنجایش ہی نہیں ہوتی، ان کا یہ طریقہ کار خلافِ سنت اور روزے کے اجر وثواب میں کمی کا باعث ہے اور ایسا کرنے سے روزے کا ایک مقصد بھی فوت ہوجاتا ہے۔ لہٰذا زیادہ نہیں تو چند لقمے ہی سہی سحری کے وقت کچھ نہ کچھ ضرور کھانا چاہیے، تاکہ سنت پر عمل ہوجائے اور خیر وبرکت حاصل ہو۔ سحری کھانے کی تاکید کا اندازہ اس سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ سنن سعید بن منصور میں مروی ہے: ’’سحری کھاؤ، چاہے صرف ایک لقمہ ہی کیوں نہ ہو۔‘‘[1] مسند ابو یعلی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سحری کھاؤ، چاہے وہ صرف ایک گھونٹ پانی کی شکل ہی میں کیوں نہ ہو۔‘‘[2] سحری میں کوئی بھی حلال چیز کھائی جاسکتی ہے، کوئی پابندی نہیں۔ البتہ سنن ابوداود میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’مومن کی بہترین سحری کھجور ہے۔‘‘[3] ایک حدیث میں ارشادِ نبوی ہے: ’’سحری کا کھانا باعثِ برکت ہے، اس لیے اسے نہ چھوڑیں، کیونکہ اللہ عز وجل سحری کرنے والوں پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے رحمت و مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔‘‘[4] 7. سحری کا وقت: سحری کھاتے رہنے کا وقت کب تک ہے؟ اس سلسلے میں قرآنِ کریم نے سورت بقرہ (آیت: ۱۸۷) میں یہ اصول بتایا ہے: {وَکُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ} ’’اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ (رات کے) سیاہ دھاگے سے صبح کا سفید دھاگا (سپیدہ فجر) نمودار ہوجائے۔‘‘
Flag Counter