Maktaba Wahhabi

621 - 611
عورتوں کی سعی: عورتوں کے سعی کرنے کا طریقہ بھی مردوں کی طرح ہی ہے، کیونکہ بخاری شریف، کتاب الانبیا میں حضرت ہاجرہ[ کا واقعہ ہی اس سعی کا آغاز اور سببِ مشروعیت ہے اور انھوں نے اس جگہ دوڑ کر ہی ساتوں چکر لگائے تھے۔[1] تاہم رش اور بے پردگی کا اندیشہ ہو تو صرف چل کر ہی اس حصے کو پار کرلیں۔ سر کے بال منڈوانا یاکٹوانا: جب مروہ پر پہنچ کر سعی کے سات چکر مکمل کرلیں تو حجِ تمتع کرنے والے اپنے سر کے کچھ بال کٹوالیں اور عورتیں اپنی چوٹی کے بال پکڑ کر صرف انگلی کے ایک پَورے کے برابر کاٹ لیں۔ ان کے لیے یہی کافی ہے اور اس پر اجماع ہے۔ اس کے ساتھ ہی عمرہ مکمل ہوگیا، احرام کھول دیں، معمول کا لباس پہنیں۔ مرد خوشبو استعمال کریں، حسبِ معمول زندگی کے ایام بسر کریں، مصروفِ عبادت رہیں اور کوشش کرکے حرم شریف میں باجماعت نمازیں اداکریں۔ خواتین کے لیے حکم: اگر کسی عورت نے عمرے کا احرام باندھا مگر طوافِ بیت اللہ اورسعی صفا و مروہ سے پہلے ہی اسے حیض آگیا یا زچگی ہوگئی اور نفاس کا خون جاری ہوگیا تو وہ طواف و سعی نہ کرے اور جب وہ پاک ہوجائے تو طواف و سعی کرکے سر کے بال پَورے برابر کاٹ لے اور احرام کھول دے، اس کا عمرہ مکمل ہوگیا اور اگر کسی وجہ سے یومِ ترویہ (۸/ ذوالحج) تک بھی پاک نہ ہو تو وہ دوسرے حُجاج کے ساتھ ہی (حج کے لیے) منیٰ چلی جائے کیونکہ احرام تو وہ پہلے ہی سے باندھے ہوئے ہے، اسے عمرے کے بجائے حج کے احرام سے بدل لے جو محض نیت کرنے ہی سے ہو جائے گا، اس طرح اس کا ’’حج قِران‘‘ بن جائے گا، پھر وہ منیٰ و عرفات اور مزدلفہ کے تمام مناسکِ حج پورے کرے اور ایامِ تشریق کی رمی بھی کرے اور یومِ نحر و قربانی (۱۰/ ذِی الحج) کو جب وہ جمرہ عقبہ پر رمی کرلے اور قربانی کرکے اپنے سر کے بال پَورے برابر کاٹ لے تو اس پر بھی دوسری عام عورتوں کی طرح شوہر کے سوا ہر چیز حلال ہو جائے گی اور پھر جب طواف و سعی بھی (پاک ہو کر) کر لے گی تو ا س کا
Flag Counter