Maktaba Wahhabi

49 - 611
مثلاً: دعا، خوف، امید، نماز، روزہ، قربانی، نذر و غیرہ کو کمالِ محبت اور خوف کے جذبے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لیے اس طرح خالص کر دیا جائے کہ ا س کا ادنیٰ حصہ بھی غیر اللہ کے لیے نہ ہو۔ سورت طلاق (آیت: ۵) میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے: {ذٰلِکَ اَمْرُ اللّٰہِ اَنزَلَہٗٓ اِِلَیْکُمْ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یُکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّاٰتِہٖ وَیُعْظِمْ لَہٗٓ اَجْرًا} ’’یہ اللہ کے حکم ہیں جو اللہ نے تم پر نازل کیے ہیں اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اُس سے اُس کے گناہ دُور کر دے گا اور اُسے اجرِ عظیم بخشے گا۔‘‘ سورۃ الانبیاء (آیت: ۹) میں اللہ رب العالمین نے فرمایا ہے: { ثُمَّ صَدَقْنٰھُمُ الْوَعْدَ فَاَنْجَیْنٰھُمْ وَ مَنْ نَّشَآئُ وَ اَھْلَکْنَا الْمُسْرِفِیْنَ} ’’پھر ہم نے ان کے بارے میں (اپنا) وعدہ سچا کر دیا تو اُن کو اور جس کو چاہا نجات دی اور حد سے نکل جانے والوں کو ہلاک کر دیا۔‘‘ بندوں پر اللہ تعالیٰ کے کیا کیا حقوق ہیں؟ سورۃ الاعراف (آیت: ۵۹) کے مطابق ہر رسول نے اپنی دعوت کی ابتدا اس طرح کی: { اُعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ} ’’اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں۔‘‘ عبادت اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر حق ہے، جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم کی ایک معروف حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے پوچھا:کیا تمھیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر کیا حق ہے اور بندوں کا اللہ تعالیٰ پر کیا حق ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتے تو وہ اس کو عذاب نہ دے۔[1] یہ حق تمام حقوق سے پہلے ہے۔ کوئی اور حق اس سے پہلے ہے نہ اس سے بڑھ کر۔ جیسا کہ سورت بنی اسرائیل (آیت: ۲۳) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter