Maktaba Wahhabi

547 - 611
اعتکاف و فطرانہ ، عیدین اور لیلۃ القدر حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: { اِِنَّآ اَنْزَلْنٰـہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ . وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ. لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ . تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْھَا بِاِِذْنِ رَبِّھِمْ مِّنْ کُلِّ اَمْرٍ . سَلٰمٌ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ} [سورۃ القدر] ’’شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان ہے رحم والا۔ بے شک ہم نے قرآن کو (لوح محفوظ سے پہلے آسمان پر) شب قدر میں اتار۔ اور اے پیغمبر( صلی اللہ علیہ وسلم ) تجھ کو کیا معلوم شب قدر کیا چیز ہے (اس کی کیا فضلیت ہے، قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ اس شب میں فرشتے اور جبرائیل اپنے مالک کے حکم سے ہرکام پراترتے ہیں۔ یہ شب امان ہے صبح نکلنے تک۔‘‘ فضائل وبرکات: فضائل و مسائلِ رمضان وروزہ تو بہت ہیں لیکن اس ما ہ کو ایک خاص فضیلت یہ بھی حاصل ہے کہ اس ماہِ رمضان میں ایک وہ مبارک رات بھی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا کے بیت العزت تک نازل فرمایا تھا، جہاں سے تھوڑا تھوڑا کرکے حسبِ موقع اور حسبِ ضرورت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتا رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تئیس (۲۳) سالہ پیغمبرانہ زندگی میں نزولِ قرآن کا اتمام ہوا اور دینِ اسلام کی تکمیل ہوئی۔[1] قرآنِ کریم کے اس ماہِ مبارک میں نازل کیے جانے کا ثبوت سورۃ البقرہ (آیت: ۱۸۵) میں مذکورہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter