Maktaba Wahhabi

96 - 611
پھرتیسرا آدمی پرندے کی اڑان اور مردوں کے دوڑنے کی طرح گزر جائے گا۔ یہ سب اپنے اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے گزریں گے اور تمھارا نبی پل صراط پر کھڑے ہو کر کہہ رہا ہوگا: (( یٰا رَبِّ! سَلِّمْ سَلِّمْ )) ’’اے میرے رب! تو ہی سلامتی دے اور تو ہی محفوظ فرما۔‘‘ ’’یہاں تک کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے اور ایک آدمی ایسا آئے گا جو گھسٹ گھسٹ کر چلنے کے قابل ہو گا۔ پل صراط کے کناروں پر مڑے ہوئے سرے والی لوہے کی سلاخیں لٹکی ہوئی ہوں گی، جنھیں بعض لوگوں کو پکڑنے اور اچک لینے کا حکم دیا گیا ہو گا، لہٰذا وہاں سے گزرنے والوں میں سے کچھ تو خراشیں وغیرہ لگنے کے بعد نجات پا کر اسے عبور کر جائیں گے اور کئی لوگوں کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا اور وہ جہنم میں گر جائیں گے۔‘‘ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے! جہنم کی گہرائی سترسال کی مسافت کے برابر ہے۔‘‘[1] میزان بر حق ہے: قیامت والے دن میزانِ عدل قائم کیا جائے گا، جس کی دلیل سورت انبیا (آیت: ۴۷) میں اس طرح بیان فرمائی گئی ہے: { وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَ اِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِھَا وَ کَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَ} ’’اورقیامت کے دن ہم ٹھیک ترازوئیں رکھیں گے پھر کسی شخص پر ذرا بھی ظلم نہ ہوگا اورجو رائی کے دانے برابر (کسی کا عمل) ہوگا توہم اس کو بھی (تولنے کے لیے) حاضر کریں گے اورہم حساب کرنے کے لیے کافی ہیں۔‘‘ حساب و کتاب، جزا و سزا اور لوگوں کے درمیان نامہ اعمال کی تقسیم، کچھ لوگ انھیں دائیں
Flag Counter