Maktaba Wahhabi

137 - 611
’’کون ہے جو اس کے ہاں اس(اللہ) کی اجازت کے بغیر شفاعت کرے؟‘‘ 2. دوسری شرط یہ ہے کہ جس کی شفاعت کی جائے اللہ اس کے قول اور عمل سے راضی ہو اور وہ مومن موحد ہی ہو سکتا ہے، جیسا کہ سورۃ الانبیاء (آیت: ۲۸) میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی} ’’ اور وہ (فرشتے) سفارش نہیں کرتے مگر اس شخص کے لیے جس کو وہ (اللہ تعالیٰ) پسند کرے۔‘‘ اسی طرح سورت طٰہٰ (آیت: ۱۰۹) میں فرمایا: { یَوْمَئِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوْلًا} ’’اس دن کسی کی شفاعت کام نہ آئے گی مگر جس کو رحمن (سفارش کرنے کی) اجازت دے اور اس کی بات پسند کرے۔‘‘ قرآنِ کریم کی ان آیات سے پتا چلتا ہے کہ اللہ شفاعت کرنے والے کو شفاعت کی اجازت بخشتا ہے، اگر وہ اجازت نہ دے تو کوئی اس کے دربار میں شفاعت کی جراَت نہیں کرسکتا۔ شفاعت کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلص لوگوں پر عنایت فرماتے ہوئے انھیں ان لوگوں کی دعا کی وجہ سے معاف فرما دیتے ہیں جن کو انھوں نے از راہِ تکریم شفاعت کی اجازت عطا فرمائی ہوتی ہے۔ چھٹا شبہہ: ایک شبہہ یہ بھی پیش کیا جاتا ہے کہ اولیا و صالحین کا اللہ تعالیٰ کے ہاں خاص مقام ہے، ان کی محبت و تعظیم میں یہ بات شامل ہے کہ ان کے ساتھ رابطہ رکھا جائے، ان کے آثار سے تبرک حاصل کیا جائے اور ان کے طفیل اور ان کے حق کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے سوال کیا جائے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ سب مومن لوگ اولیاء اللہ ہیں، البتہ اپنے ایمان اور اعمال کے مطابق ان کی ولایت کے درجات ایک دوسرے سے مختلف ہیں، لیکن کسی ایک کے بارے میں قطعی طور یہ کہنا کہ وہ اللہ کا ولی ہے، اس کے لیے کتاب و سنت سے دلیل کا ہونا ضروری ہے۔ جس کی ولایت کی شہادت کتاب و سنت دیں، ہم بھی اس کی ولایت کی شہادت دیتے ہیں اور جس کی شہادت کتاب و سنت نہ دیں تو ہم حتمی طور پر اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، البتہ مومن کے لیے خیر کی امید رکھتے ہیں۔
Flag Counter