Maktaba Wahhabi

392 - 611
ایسے ہی بعض دیگر احادیث میں ایک ایک اعضا کے وضو کے پانی کے ساتھ گناہوں سے پاک ہونے کا ذکر پایا جاتا ہے جس سے وضو کی فضیلت وبرکت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ مسواک کی فضیلت: مسنون طریقہ وضو کیا ہے؟ اس سلسلے میں عرض ہے کہ سب سے پہلے مسواک کی جائے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر وضو کے ساتھ مسواک کی ترغیب دلائی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسواک منہ کی پاکیزگی اور اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ ہے۔‘‘[1] نیز حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات جب نماز تہجد کے لیے بیدار ہوتے تو خوب رگڑکر مسواک فرماتے تھے۔‘‘[2] معلوم ہوتا ہے کہ دن کو سوکر اٹھنے پر اگرچہ نہ ہو، رات کے سو نے کے بعد جب وضو کریں تو پہلے مسواک کرلیں اور مجموعی طور پر ہر نماز سے قبل وضو کے ساتھ مسواک کرنے کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت تاکید فرمائی ہے۔ صحیح بخاری و مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اگر میں اپنی امت کے لیے باعثِ مشقت نہ سمجھتا تو حکم دے دیتا کہ نمازِ عشا تاخیر سے ادا کریں اور ہر نماز سے قبل مسواک کیا کریں۔‘‘[3] حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے مسواک لانے کا حکم دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’بندہ جب مسواک کرتا ہے، پھر وضو کر کے نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو فرشتے اس کے پیچھے اس کی قراء ت سُننے کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں، پھر اس سے قریب سے قریب تر ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ اپنے منہ کو اس کے منہ پر رکھ دیتے ہیں، پھر اس کے منہ سے قرآن سے جو کچھ بھی نکلتا ہے وہ فرشتے کے پیٹ میں داخل ہوتا ہے،
Flag Counter