Maktaba Wahhabi

467 - 611
آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور یہ ظالم اس دن کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمیں تھوڑے وقت کی ہی مہلت دے تاکہ ہم تیرا فرمان مان لیں اور تیرے پیغمبروں کی اطاعت میں لگ جائیں۔ لیکن وہاں کچھ فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اس دن جو کسی نے کیا ہوگا، اس کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ مرد و عورت کے درمیان کچھ فرق نہیں کیا جائے گا۔ 1. عبادت میں اخلاص للہ: ہر قسم کی عبادت کرنے سے پہلے ایک بات ذہن نشین رہے کہ کوئی بھی عبادت اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک اس میں دو شرطوں کا لحاظ نہ رکھا جائے: 1. ہماری ہر قسم کی عبادت صرف حصولِ رضاے الٰہی کے لیے ہو، اس میں کسی قسم کا دکھاوا ہو نہ اس عبادت کا مقصود کسی اور کو خوش کرنا ہو۔ 2. اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ ہے کہ ہماری ہر عبادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو۔ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہمارے مال و اولاد حتیٰ کہ ہماری جان بھی کوئی قیمت نہیں رکھتی، یہی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیار کا اظہار اور سنت پر عمل کی شرط بھی ہے۔ اگر ان دونوں شرطوں میں سے ایک شرط بھی فوت ہوگئی تو ہماری ساری کی ساری عبادات رائیگاں ہوجائیں گی، جیسا کہ سورۃ البینہ (آیت: ۵) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { وَمَآ اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ} ’’اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں ۔‘‘ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ارشاد ہے: (( صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِيْ أُصَلِّيْ )) [1] ’’اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘ پھر راہِ حق کا تقاضا بھی یہ ہے کہ ہم اپنی وسعت و حیثیت کے مطابق جد و جہد کرتے رہیں اور جس کے لیے اللہ تعالیٰ آسانی فرما دے، اس کے لیے وہاں پہنچنا دشوار نہیں ہے، جبکہ ہماری راہنمائی کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ہدایت بھی موجود ہے:
Flag Counter