Maktaba Wahhabi

477 - 611
ساتھ گھیرلیتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ ذکرِ الٰہی کی مجالس کی اتنی فضیلت ہے کہ جو شخص گزرتے گزرتے کسی ذاتی کام کی وجہ ہی سے ان کے ساتھ بیٹھ جائے وہ بھی بخشا جاتا ہے۔ لیکن ہم ہیں کہ اپنی محفل میں بیٹھتے ہیں تو اپنے رب کو بھول جاتے ہیں، دنیا داری کی باتوں میں لگے رہتے ہیں اور لوگوں کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ سچ کا بھی خیال نہیں کرتے۔ زبان کی حفاظت کا حکم: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا: ’’بندہ ایک بات زبان سے نکالتا ہے اور اس کے متعلق سوچتا نہیں (کہ کتنے کفر اور بے ادبی کی بات ہے) جس کی وجہ سے وہ جہنم کے گڑھے میں اتنی دور گرپڑتا ہے جتنا مشرق سے مغرب دور ہے۔‘‘[1] حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بہترمسلمان کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں۔‘‘[2] اسی طرح حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: نجات کیسے ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنی زبان پر قابو رکھو اور تمھارا گھر تمھارے لیے کافی ہو اور تم اپنی خطاؤں پر رویا کرو۔‘‘[3] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مومن کو صرف خیر کی بات کرنی چاہیے، ورنہ خاموش رہنا چاہیے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ جس نے خاموشی اختیار کی، وہ نجات پاگیا۔[4] کفارہ مجلس: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور کثرت سے باتیں کرے اور اٹھنے سے پہلے یہ دعا پڑھ لے
Flag Counter