Maktaba Wahhabi

513 - 611
کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ انھوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان (کسی بھی دوسرے مہینے) میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔‘‘[1] یہ گیارہ رکعتیں تین وتروں سمیت ہیں اور اِن میں تراویح کی تعداد صرف آٹھ (8) رکعتیں ہے۔ صحیحین و غیرہ کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل، قیامِ رمضان، صلاۃ اللیل، تہجد یا تراویح کی تعداد آٹھ (8) رکعتیں اور تین (3) وتر، کل گیارہ (11) رکعتیں تھی۔ 4. نمازِ تراویح، قیامِ رمضان، قیام اللیل، صلاۃ اللیل اور تہجد: یہاں یہ اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ یہ تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ تہجد یا قیامُ اللیل کی رکعتیں تھیں نہ کہ نمازِ تراویح کی۔ جبکہ مذکورہ پانچوں نام ایک ہی نماز کے ہیں۔ سال کے گیارے مہینوں میں جو نماز دوسرے تین ناموں سے پڑھی جاتی ہے، اسے ہی ماہِ رمضان میں تراویح یا قیامِ رمضان کے نام سے ادا کیا جاتا ہے اور جن تین راتوں میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ تراویح کی جماعت کروائی تھی، اُن راتوں میں تہجد کے نام سے الگ سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اللیل ادا کرنا ہرگز ثابت نہیں ہے، بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بیان کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تراویح کی جماعت سے فارغ ہونے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچا تھا کہ کوئی دوسری متعدد رکعتوں والی نماز پڑھی جاسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری اور دیگر محدثینِ کرام نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی قیام اللیل یا تہجد کی گیارہ رکعتوں والی نماز پر مشتمل حدیث کو کتاب التراویح میں ذکر کیا ہے۔ دلائل: نمازِ تراویح ہی کے تہجد ہونے، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ماہِ رمضان میں تہجد کی جگہ صرف تراویح ہی پڑھنے اور تہجد کے نام سے دوسری کوئی نماز نہ پڑھنے کے کئی دلائل ہیں۔ اس کی ایک واضح دلیل وہ حدیث ہے جس میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ہم نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہِ رمضان کے روزے رکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تئیسویں (23) روزے تک قیام نہیں کروایا اور اس رات جب قیام کروایا تو اتنی لمبی قراء ت فرمائی کہ پہلی رات کا ایک تہائی حصہ اور دوسری رات کا آدھا حصہ قیام ہی میں
Flag Counter