Maktaba Wahhabi

608 - 611
محرمات و مباحاتِ احرام و طوافِ بیت اللہ حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: سورۃ البقرہ (آیت: ۱۹۷) میں ارشادِ الٰہی ہے: { اَلْحَجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اللّٰہُ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی وَ اتَّقُوْنِ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ} ’’حج کے تو کئی مہینے ہیں جو مشہور ہیں (یعنی شوال اور ذو القعدہ اور دس دن ذی الحجہ کے) پھر جو کوئی ان دنوں میں حج کا احرام باندھ لے تو حج میں (یعنی حج کے ختم ہونے تک) شہوت کی باتیں اور گناہ اور جھگڑا نہ کرے جو نیک کام تم کرو گے اللہ کو معلوم ہو جائے گا اور راہ کا خرچ اپنے ساتھ رکھو اس لیے کہ اچھا توشہ یہی ہے کہ (بھیک مانگنے سے بچے) اور عقل مندو! مجھ سے (میرے عذاب اور غصے سے) ڈرتے رہو۔‘‘ مسنون تلبیہ: اپنے میقات سے تلبیہ کہنا شروع کیا جاتا ہے اور تلبیے کے مسنون الفاظ کے بارے میں صحیحین، سننِ اربعہ، بیہقی، موطا امام مالک، مستدرک حاکم اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ تلبیہ کہتے ہوئے سنا: (( لَبَّیْکَ الَلّٰہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِیْکَ لَکَ )) [1] ’’میں حاضر ہوں، اے میرے رب! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، بے شک ہرقسم کی تعریف اور تمام نعمتیں تیرے ہی لیے ہیں اور ساری بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter