Maktaba Wahhabi

72 - 611
{ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِلّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ رُسُلِہٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْکٰلَ فَاِنَّ اللّٰہَ عَدُوٌّ لِّلْکٰفِرِیْنَ} ’’جو شخص اللہ اور اس کے فرشتوں، پیغمبروں اور جبریل اور میکائیل کا دشمن ہو (وہ گویا اللہ تعالیٰ کا دشمن ہے) تو اللہ بھی کافروں کا دشمن ہے۔‘‘ حدیثِ جبرائیل علیہ السلام میں فرشتوں پر ایمان لا نے کا ذکر موجود ہے۔ ملائکہ کی شان میں کثرت سے حدیثیں آئی ہیں، لہٰذا ان پر ایمان لا نا بھی ضروری ہے اور اس کی دو صورتیں ہیں: ایک تو ہے ان پر اجمالی ایمان اور دوسرا تفصیلی ایمان لانا: 1. اجمالی ایمان: ایک مسلمان اجمالی طور پر اس بات پر ایمان رکھے کہ اللہ تعالیٰ کے فرشتے ایک غیبی اور نوری مخلوق ہیں، جنھیں اس نے اپنی اطاعت و فرمانبرداری کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ ان کا وجود حقیقی ہے اورہمارا ان کو نہ دیکھ سکنا ان کے نہ ہونے کی دلیل نہیں، کیونکہ کائنات میں کتنی ہی ایسی عجیب وغریب مخلوقات ہیں جن کا وجود حقیقی ہے، لیکن ہم نے انھیں نہیں دیکھا۔اسی طرح ملائکہ بھی ایک مخلوق ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ وصف بتایا ہے کہ وہ برگزیدہ بندے ہیں اور کسی صورت میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے سرتابی نہیں کرتے، بلکہ ہمیشہ اللہ کے تابع فرمان رہتے ہیں۔ مطلب یہ کہ وہ نہ اکتاتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں، جیسا کہ سورۃ الانبیاء (آیت: ۲۰) میں ارشادِ الٰہی ہے: { یُسَبِّحُوْنَ الَّیْلَ وَ النَّھَارَ لَا یَفْتُرُوْنَ} ’’رات دن (اُس کی) تسبیح کرتے رہتے ہیں، وہ تھکتے ہیں نہ اکتاتے ہیں۔‘‘ 2. تفصیلی ایمان: دوسری صورت ان فرشتوں پر تفصیلی ایمان رکھنا ہے اورتفصیلی ایمان ان چیزوں پر مشتمل ہے: فرشتوں کی پیدایش: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو نور سے پیدا کیاہے، جیسا کہ اس نے جنوں کو آگ سے اور بنی آدم کو مٹی سے پیدا کیا۔ ان کی پیدایش آدم علیہ السلام کی پیدایش سے قبل ہئی ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان
Flag Counter