Maktaba Wahhabi

419 - 611
ترکِ نماز کا انجام: یہ تو وہ لوگ تھے جنھیں اللہ تعالیٰ نے ’’خوش نصیب‘‘کے لقب سے نوازا ہے مگر نماز میں غفلت، کاہلی اور سُستی سے کام لینے کو اللہ کریم نے منافقین کی نشانی بتایا ہے۔ سورۃ النساء (آیت: ۱۴۲) میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: { وَ اِذَا قَامُوْٓا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسَالٰی یُرَآئُ وْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیْلًا} ’’اور جب یہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو نہ چاہتے ہوئے لوگوں کو دکھانے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ اللہ کو بس تھوڑا ہی یاد کرتے ہیں۔‘‘ منافقین کا شیوہ یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ ہوئے تو نماز پڑھ لی، ورنہ نماز پڑھنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے، یعنی صرف نمود و نمایش اور ریاکاری کے لیے نماز پڑھتے ہیں۔ سورت ماعون (آیت: ۴، ۵) میں اللہ تعالیٰ نے اُن نمازیوں کے لیے ہلاکت اور تباہی بتائی ہے جو نماز کے معاملے میں غفلت اور بے پروائی سے کام لیتے ہیں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے قوم کی تباہی و ہلاکت کا اصل سبب ترکِ نماز ہی بتایا ہے اور فرمایا: { فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ . الَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلاَتِھِمْ سَاھُوْنَ} ’’تو ایسے نمازیوں کے لیے بربادی ہے جو نماز کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔‘‘ یعنی یا تو نماز پڑھتے ہی نہیں یا نماز کو اس کے مسنون وقت میں نہیں پڑھتے، جب جی چاہتا ہے پڑھ لیتے ہیں یا دیر سے پڑھ لینے کو معمول بنالیتے ہیں یا خشوع و خضوع کے ساتھ نہیں پڑھتے اور نماز کے وقت کو ٹالتے رہتے ہیں، جب وہ بالکل ختم ہونے کے قریب ہوتا ہے تو اٹھ کر چار ٹھونگے مار لیتے ہیں اور بہت کم اللہ کا ذکر کرتے ہیں۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منافقین کی نمازوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا ہوا سورج کو دیکھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہوجاتا ہے، (یعنی غروب ہونے لگتا ہے) تو کھڑے ہوکر [مرغ کی طرح ] چار ٹھونگے مار لیتا ہے، اس میں اللہ کا ذکر بہت ہی کم کرتا ہے۔‘‘[1]
Flag Counter