Maktaba Wahhabi

130 - 611
سورۃ الشعراء (آیت: ۷۰ تا ۷۴) میںحضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب دلیل سے اپنی قوم کو خاموش کردیا تو انھوں نے یہی بات کہی: { اِِذْ قَالَ لِاَبِیْہِ وَقَوْمِہِ مَا تَعْبُدُوْنَ . قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَھَا عَاکِفِیْنَ . قَالَ ھَلْ یَسْمَعُوْنَکُمْ اِِذْ تَدْعُوْنَ . اَوْ یَنْفَعُوْنَکُمْ اَوْ یَضُرُّونَ . قَالُوْا بَلْ وَجَدْنَآ اٰبَآئَنَا کَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ} ’’ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا:تم کس کو پو جتے ہو؟ انھوں نے کہا: ہم بت پوجتے ہیں اور انھیں کے سامنے پڑے رہتے ہیں۔ (ابراہیم نے کہا:) جب تم ان کو پکارتے ہو تو کیا یہ سنتے ہیں؟یا تمھیں نفع ونقصان پہنچاسکتے ہیں؟ انھوں نے کہا: ہم نے اپنے آبا و اجداد کو اسی طرح کرتے ہوئے پایا ہے۔‘‘ دوسرا شبہہ: یہ شبہہ مشرکینِ قریش او دیگر لوگوں نے پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ جس شرک کا وہ ارتکاب کر رہے ہیں وہ درست ہے، کیو نکہ وہ تقدیرِ الٰہی سے ہے۔ سورۃ الانعام (آیت: ۴۸) میں اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا: { سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوْشَآئَ اللّٰہُ مَآ اَشْرَکْنَا وَلَآ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ شَیْئٍ} ’’عنقریب مشرکین کہیں گے: ہماراکیا قصور ہے، اگر اللہ چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادا شرک کرتے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے۔‘‘ سورۃ الزخرف (آیت: ۲۰) میں ہے: { وَقَالُوْا لَوْ شَآئَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰھُمْ} ’’ اور انھوں نے کہا: اگر رحمن چاہتا تو ہم ان کو نہ پوجتے۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے سورۃ الانعام کی مذکورہ بالا آیت (۴۸) کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’مشرک اپنے شرک اور اپنی طرف سے حرام کردہ چیزوں کی حرمت ثابت کرنے کے
Flag Counter