Maktaba Wahhabi

602 - 611
اگر جمعرات کو نکلنا کسی وجہ سے ناممکن یا دشوار ہو تو پیر (سوموار) کا دن بھی مناسب ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیر ہی کو مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت فرمائی تھی، جیساکہ کتبِ حدیث وسیرت میں معروف ہے۔[1] مسنون وقت: یہ بھی مسنون و مستحب ہے کہ سفر علیٰ الصبح شروع کیا جائے، کیونکہ سنن ابو داوو و ترمذی اور دارمی کی ایک جید سند والی حدیث میں حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی ہے: (( اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لِأُمَّتِيْ فِيْ بُکُوْرِھَا )) ’’اے اللہ! میری امت کو اس کے سفرِ صبح گاہی میں برکت عطافرما۔‘‘ حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے راوی بیان کرتے ہیں: ’’حضرت صخر رضی اللہ عنہ ایک تاجر تھے اوروہ اپنا مالِ تجارت بھی صبح کے وقت ہی روانہ کیاکرتے تھے (اسی کی برکت سے) وہ بہت بڑے مال دار ہوگئے تھے۔‘‘[2] رفیقِ سفر: آدابِ سفر میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ کسی موحد، متبعِ سنت اوراخلاقِ عالیہ کے مالک انسان کو اپنا رفیقِ سفر منتخب کر لیں، کیونکہ صحیح بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کی وہ قباحتیں معلوم ہو جائیں، جنھیں میں جانتا ہوں توکوئی سوار بھی رات کو اکیلا سفر پر نہ نکلے۔‘‘[3] سفر کی دعائیں: سفر کی تیار ی کے امور سے فارغ ہوکر جب گھر سے نکلنے لگیں تو سنن ابو داود میں مذکور یہ دعا کریں:
Flag Counter