Maktaba Wahhabi

542 - 611
’’ایسے شخص نے روزہ رکھا نہ افطار کیا۔‘‘ یعنی اس کو ثواب نہیں ہوگا۔ یہ سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تجاوز کرنے کا نتیجہ ہے۔ مطلق نفلی روزے: مطلق نفلی روزے جو کسی سبب یا خاص وقت کے ساتھ مقید نہ ہوں، کسی چیز کے ساتھ مقید کیے بغیر مطلق نفلی روزے رکھنا جائز ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جاڑے (سردموسم) میں روزے رکھنا باسہولت فائدہ ہے۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے: ’’جاڑا (موسم سرما) مومن کے لیے موسمِ بہارہے، جس کی رات لمبی ہوتی ہے، تو مومن قیام کرتا ہے اور دن چھوٹا ہو تا ہے تو وہ روزہ رکھتا ہے۔‘‘[1] مطلق نفلی روزے رکھنا آسانی اور سہولت پر مبنی ہے۔ نفلی روزہ توڑنا؟ نفلی روزہ تو ڑنا جائز ہے۔ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’نفلی روزہ رکھنے والے کو اختیار ہے کہ چاہے تو روزہ پورا کرے اور چاہے تو توڑ دے۔‘‘[2] حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھا نا تیار کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ سمیت میرے یہاں تشریف لائے، جب کھا نا رکھ دیا گیا تو کسی آدمی نے کہا: میں تو روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھارے بھائی نے تم کو دعوت دی ہے اور تمہارے لیے تکلف کیا ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ’’روزہ افطار کر لو اور اگر چاہو تو اس کی جگہ دوسرے دن روزہ رکھ لو۔‘‘[3] یہ تو تھے مسنون اور کارِ ثواب روزے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود رکھے اور لوگوں کو رکھنے کا حکم دیا۔
Flag Counter