Maktaba Wahhabi

601 - 611
شرک کی طرح اپنے آپ کو انواع و اقسام کی بدعات سے بھی بچانا چاہیے اورہر اس کام سے اجتناب کرنا چاہیے جو ظاہر میں کتنا ہی بھلا معلوم کیوں نہ ہوتا ہو، مگر اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ بتایا ہو نہ خود کیا ہو اور خلفا و صحابہ کرام] کے تعامل سے بھی جس کا ثبوت نہ ملتا ہو۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} [النور: ۶۳] ’’جو لوگ اس (رسول) کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، انھیں اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ان پرکوئی مصیبت یا دردناک عذاب نہ آجائے۔‘‘ اسوہ حسنہ: حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے امام و پیشوا اور مطاع و راہنما ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ عمل ہمارے لیے بہترین نمونہ اور مشعلِ راہ ہے، جیساکہ سورت احزاب (آیت: ۲۱) میں ارشادِ الٰہی ہے: { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} ’’رسول اللہ کی ذاتِ گرامی میں تمھارے لیے بہترین نمونہ ہے۔‘‘ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرزِ عمل کو اختیار کرنے میں ہمارے لیے عزوشرف کے علاوہ اجر و ثواب بھی ہے تو کیوں نہ ہم آغازِ سفر اور دیگر تمام دینی و دنیوی امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرزِ عمل کو اپنائیں۔ اس طرح کام بھی اپنا ہو اور نیکیاں بھی پائیں۔ سفرِ حج کے لیے مسنون ومستحب دن: یوں تو کسی بھی دن سفر کا آغاز کیاجاسکتا ہے لیکن مسنون ومستحب یہ ہے کہ سفرِ حج و عمرہ بالخصوص اور دیگر اغراض کے لیے بالعموم جمعرات کے دن سفر شروع کیا جائے، کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کے سوا کسی دوسرے دن سفر پر کم ہی نکلا کرتے تھے۔‘‘ نیز بخاری شریف میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کو سفر پر نکلنا پسند فرماتے تھے۔‘‘
Flag Counter