Maktaba Wahhabi

47 - 611
اللہ تعالیٰ سے محبت کی نشانی یہ ہے کہ بندہ صرف وہی چیز پسند کرے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور ہر اس چیزسے نفرت و عداوت رکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بندہ اللہ تعالیٰ کے اوامر کی پیروی کرے گا اور نواہی سے اجتناب کرے گا، اس کے اولیا سے دوستی کرے گا اور اس کے دشمنوں سے دشمنی رکھے گا۔ یہی وجہ ہے کہ مسند احمد کی ایک حدیث میں اللہ کے لیے دوستی اور اسی کے لیے دشمنی کو ایمان کا مضبوط ترین حصہ کہا گیا ہے۔[1] سورۃ المائدہ (آیت: ۵۱) میں ارشادِ الٰہی ہے: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ} ’’اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ ایک دوسرے ہی کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے انھیں دوست بنائے گا، وہ بھی انھیں میں سے ہوجائے گا، بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کس چیز کو پسند اور کسے نا پسند کرتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے رسولوںکو بھیج کر اور کتابوں کو نازل فرماکر بندوں کو یہ بتا دیا ہے کہ وہ کن کاموںسے خوش ہوتا ہے اور اپنے بندوں کو انھیں کرنے کا حکم دیا ہے اور جس چیز سے ناراض ہوتا ہے، اس سے منع کر دیا ہے، جیسا کہ قرآنِ کریم کی سورۃ النساء (آیت: ۱۶۵) میں ارشادِ ربانی ہے: { رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌم بَعْدَ الرُّسُلِ وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا} ’’(سب) پیغمبروں کو (اللہ نے) خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے (بنا کر) بھیجا تھا، تاکہ پیغمبروں کے آنے کے بعد لوگوں کو اللہ پر الزام کا موقع نہ رہے اور اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایمان والوں کو جنت اور اس کی نعمتوں کی خوشخبری دینا اور کافروں کو اللہ کے عذاب اور بھڑکتی ہوئی جہنم سے ڈرانا۔ نبوت کا یہ سلسلہ ہم نے اس لیے قائم فرمایا ہے تاکہ
Flag Counter