Maktaba Wahhabi

488 - 611
(( لَا بَأْسَ طَہُوْرٌ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ )) [1] ’’کوئی حرج نہیں، یہ بیماری پاک کرنے والی ہے اگر اللہ نے چاہا۔‘‘ پھر جب تک وہ بیٹھار ہے رحمتِ الٰہی اُسے ڈھانپے رہتی ہے۔ جب تک وہاں بیٹھا رہے گا جنت کے میووں میں رہتاہے اور اگر صبح کا وقت ہو تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کا وقت ہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔[2] ایک دوسرے کے حق میں غائبانہ دعا کی فضیلت: انسان کو صرف اپنے لیے ہی دعا نہیں کرتے رہنا چاہیے بلکہ اپنے دوست و احباب اور خویش و اقارب کے حق میں بھی پر خلوص دعائیں کرنی چاہییں۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان کی اپنے مسلمان بھائی کے حق میں غائبانہ دعا قبول ہوتی ہے۔ اس کے سر پر ایک فرشتہ مقرر ہے۔ جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے دعاے خیر کرتا ہے، تو اس پر مقررہ فرشتہ کہتا ہے: [آمین] (اے اللہ! اس کی دعا قبول فرمالے) اور تجھے بھی اُس کی مثل اللہ دے۔‘‘[3] سورت مریم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک صالح بندے (حضرت ابراہیم علیہ السلام )کی دعا کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے: {قَالَ سَلٰمٌعَلَیْکَ سَاَسْتَغْفِرُلَکَ رَبِّیْ اِنَّہٗ کَانَ بِیْ حَفِیًّا} [مریم: ۴۷] ’’انھوں نے سلام علیک کہا ( اور کہا کہ) میں آپ کے لیے اپنے رب سے بخشش مانگوں گا، بیشک وہ مجھ پر نہایت مہربان ہے۔‘‘ کسی سے اچھی گفتگو کرنا، دکھ اور رنج کے وقت دلاسا دینا، صبر کی تلقین کرنا، اللہ کی رحمت و نصرت یاد دلانا، یہ سب زبان کے وہ استعمالات ہیں جن کی تاکید کی گئی ہے۔ دُنیا اور آخرت کی بھلائی اور آگ کے عذاب سے بچنے کی دعا کرنے کی بڑی فضیلت ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ
Flag Counter