Maktaba Wahhabi

346 - 611
مکارمِ اخلاق: بردباری، قوتِ برداشت، قدرت پاکر در گزر کرنا اور مشکلات پر صبر ایسے اوصاف تھے، جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے نفس کے لیے انتقام نہ لیا، البتہ اگر اللہ کی حرمت پامال کی جاتی تو اللہ کے لیے انتقام لیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی اور فیاض تھے۔ شجاعت، بہادری اور دلیری میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام سب سے بلند اور معروف تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ حیا دار وپست نگاہ تھے۔ سب سے زیادہ عادل، پاک دامن، راست باز اور امانت دار تھے۔ اس کا اعتراف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوست اور دشمن سب کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر عہد کی پابندی اور صلہ رحمی فرماتے۔ لوگوں کے ساتھ سب سے زیادہ شفقت اور رحم و مروت سے پیش آتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ہمیشہ بشاشت رہتی۔ کسی کی مذمت کرتے، عار دِلاتے اور نہ عیب جوئی کرتے تھے۔ جو شخص نامناسب بات بولتا اس سے رخ پھیرلیتے۔ حاصل یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے نظیر صفاتِ کمال سے آراستہ تھے اور انھیں خوبیوں کی بدولت لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کھنچے چلے آتے اور دلوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بیٹھ جاتی۔ گزر بسر: پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے کی زندگی میں حصولِ معاش کے لیے تجارت و مزدوری کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مالِ تجارت لے کر شام، یمن، حبشہ اور بحرین وغیرہ جاتے تھے۔ مزدوری کے سلسلے میں فرمایا: ’’میں مکے والوں کی بکریاں چند قیراط پر چرایا کرتا تھا۔‘‘[1] مدینے کی زندگی میں مالِ غنیمت کا ایک مخصوص حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوتا تھا۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو خیبر کی بٹائی زمین سے سو وَسْق غلہ خرچ کے لیے عنایت فرماتے تھے۔[2] اس حدیث سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کتنا غلہ پیدا ہوتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتنے بڑے امیر تھے۔ اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ بے نیازی کا عالم یہ تھا
Flag Counter