Maktaba Wahhabi

394 - 611
الفاظ کیا ہیں اور انھیں کیسے ادا کرنا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کسی سے بھی نیت کے کوئی بھی الفاظ ثابت نہیں ہیں۔ شارح صحیح مسلم امام نووی رحمہ اللہ اور دیگر علما کا کہنا ہے کہ نیت دل کا، فعل ہے نہ کہ زبان کا یعنی صرف دل کے ارادے ہی سے نیت ہوجاتی ہے۔ نیت کی کیفیت: دل سے وضو کی نیت کریں، نیت کے مروجہ الفاظ زبان سے نہ کہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے وقت اور نماز پڑھتے وقت زبان سے نیت کے الفاظ ادا نہیں فرمایا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ چونکہ دلوں کے رازوں کو جانتا ہے، لہٰذا مذکورہ اعمال میں زبان سے نیت کا اظہار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ یہ سنت سے ثابت ہے۔ مسنون طریقہ وضو: صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’انھوں نے وضو کرتے وقت پہلے اپنے دو نوں ہا تھوں پر تین مرتبہ پانی بہایا (یعنی اپنے دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا) پھر انھوں نے تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ہی ناک کو جھاڑا، پھر تین مرتبہ اپنا منہ دھویا، پھر تین مرتبہ کہنی تک اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر تین مرتبہ کہنی تک اپنا بایاںہاتھ، پھر سر کا مسح کیا۔‘‘[1] ’’پھر انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح وضو کیا اور فرمایا: جو شخص میرے اس وضو کی طرح وضو کرے اور پھر دو رکعتیں ایسے خشوع وخضوع سے پڑھے جن کے دوران میں وہ اپنے آپ سے باتیں نہ کرے (یعنی آر پار کی سوچوں میں نہ کھو جائے) تو اس کے پہلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔‘‘ تما م اعضاے وضو کے دھونے کے ذکر کے ساتھ ساتھ ہی تین تین بار کے الفا ظ بھی وارد ہیں، مگر سر کے مسح کے ساتھ تین بار کا ذکر نہیں بلکہ صحیحین میں اس حدیث کے جتنے بھی طُرق ہیں، ان میں سے کسی میں بھی مسح کی تعداد مذکور نہیں ہے، لہٰذا سر کا مسح صرف ایک مرتبہ ہی کرلینا کافی ہے اور یہی جمہور علماے امت کا مسلک ہے۔[2]
Flag Counter