Maktaba Wahhabi

264 - 611
قرآن مجید کے اصل مدعا کو نظر انداز کر کے غلط معنی پہنانا، اسلاف کی تفسیر سے ہٹ کر نئے نئے نکات پیدا کرنا، سیاق و سباق سے الگ کرکے آیات کا مفہوم لینا اور آیات کی من مانی تفسیر کرنا کفر ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن میں جھگڑا کرنا کفر ہے۔‘‘[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے قرآن کے معا ملے میں علم کے بغیر بات کی تو وہ قیامت کے روز آگ کی لگام میں جکڑا ہوا آئے گا اور جس کسی سے دینی مسئلہ پوچھا گیا اور اس نے چھپایا تو وہ بھی قیامت کے روز آگ کی لگام میں جکڑا ہوا آئے گا۔‘‘[2] قرآن مجید کی کسی آیت کو ناپسند کرنے کی سزا: جو شخص قرآنِ کریم کی کسی ایک بھی آیت، حکم، قانون یا فیصلے کو ناپسند کرے، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ سورت محمد (آیت: ۸، ۹) میں فرمانِ الٰہی ہے: {وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَتَعْسًا لَّھُمْ وَاَضَلَّ اَعْمَالَھُمْ. ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ کَرِھُوا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَھُمْ} ’’اور جو کافر ہیں وہ تباہ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے کام برباد کر دے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے جو اتارا، اس کو انھوںنے پسند نہیں کیا تو اللہ نے بھی ان کے (نیک) کام (سب) اکارت کر دیے۔‘‘ یاد رہے کہ قرآنِ کریم کی کسی ایک آیت کو ناپسند کرنا سارے قرآن کو ناپسند کرنے کے برابر ہے۔ کسی آیت کے حکم کو ناپسند کر نے کی ایک صورت تو بلا واسطہ ہے، مثلاً کوئی شخص حجاب کی آیت یا حکم کو ناپسند کرے، اس کی دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص براہِ راست حجاب کو تو بر انہ کہے، لیکن کفارکے ہاں رائج بے حجابی کو حجاب سے بہتر سمجھتے، ان دو نوں کاحکم ایک جیسا ہے۔ مسلمانوں کو ایک اوربات یاد رکھنی چاہیے کہ قرآنِ مجید کی کسی ایک آیت، ایک حکم، ایک
Flag Counter