Maktaba Wahhabi

243 - 611
قیامت کا انکار کرنے والوں کا ذکر پڑھ کر فرمانے لگے: ’’اے اللہ! ان لوگوں سے تیری پناہ! میں ان لوگوں سے بری ہوں۔‘‘ اب وہ اپنے تذکرے کی تلاش میں قرآن پڑھتے پڑھتے سورۃ التوبہ کی آیت (۱۰۲) پر رک گئے، جس میں اللہ رب العزت نے ان لوگوں کے متعلق ارشاد فرمایا: { وَ اٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِھِمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًا عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْھِمْ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} ’’اور کچھ دیگر لوگ ہیں جنھوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا اور ملے جلے عمل کیے۔ کچھ اچھے اور کچھ بُرے، امید ہے اللہ ان پر رحمت کے ساتھ تو جہ فرمائے گا، بلاشبہہ اللہ بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ اس موقع پر ان کی زبان سے بے ساختہ نکلا: ’’ہاں، ہاں! بے شک یہی میرا تذکرہ ہے۔‘‘[1] قرآن مجید۔۔۔ ایک معجزہ: قرآن نے اپنے معجزہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور ان لوگوں کو دعوتِ مقابلہ دی ہے، جو اس کے کتابِ الٰہی ہونے کا انکار یا اس میں شک و شبہے کا اظہار کر تے ہیں۔ سورت بنی اسرائیل (آیت: ۸۸) میں ارشادِ الٰہی ہے: { قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰٓی اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَ لَوْ کَانَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْرًا} ’’(اے پیغمبر! ان لوگوں سے) کہہ دے (ایک دو شخص تو قرآن کیا بنا سکتے ہیں) اگر سارے آدمی اور جن مل کر یہ چاہیں کہ اس طرح کا قرآن (بنا) لائیں تو بھی اس طرح کا (بنا کر) نہ لا سکیں گے، اگرچہ وہ ایک دوسرے کی مدد بھی کریں۔‘‘ پھر اس میں تخفیف کرتے ہوئے سورت یونس (آیت: ۳۸) میں فرمایا: { اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ قُلْ فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّثْلِہٖ وَ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ}
Flag Counter