Maktaba Wahhabi

585 - 611
(ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے) کوئی دن بھی ایسا نہیں، جس میں کیا گیا کوئی عمل اس عشرہ ذوالحج کے ایام میں کیے گئے عمل سے افضل ہو اور پھر اِنہی ایام میں یومِ عرفہ، یومِ نحر اور یومِ ترویہ جیسے فضیلت والے ایام بھی شامل ہیں جبکہ رمضان المبارک کے عشرہ اخیر کی راتیں قیام کی راتیں ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں شب زندہ داری فرمایاکرتے تھے۔ (اِسی غرض سے اعتکاف کیا جاتاہے) اور اُنہی راتوں میں سے ایک رات (لیلۃ القدر) بھی ہے، جس کا ثواب ہزار مہینے کی عبادت سے بھی زیادہ ہے۔ اگر کوئی شخص اس تفصیل کے سواکوئی دوسرا جواب دے تو اس کے بس میں نہیں کہ کوئی صحیح دلیل بھی دے سکے۔‘‘ آگے چل کر شیخ الاسلام فرماتے ہیں: ’’ہفتے کے ایام میں سے افضل دن، جمعہ کا دن ہے، سال کے ایام میں سے افضل یومِ نحر اور بعض کے نزدیک یومِ عرفہ ہے مگر صحیح یوم نحر ہی ہے، کیونکہ صحیح حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اور امام مالک اور شافعی و احمد رحمہم اللہ کے نزدیک بھی ’’یومِ نحر‘‘ ہی ’’یومِ حجِ اکبر‘‘ ہے۔‘‘[1] 1. حجِ اکبر: اسی دن کو ’’یومِ حجِ اکبر‘‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔ عید کے دن کو ’’یومِ حج اکبر‘‘ قرار دینے سے متعلق حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے موصولاً بیان کیا ہے، جس میں مروی ہے: ’’حجِ اکبر کا دن قربانی کا دن ہے اور ’’حجِ اکبر‘‘ حج ہے۔ لوگوں کے [عمرے کو] حجِ اصغر کہنے کے مقابلے میں اسے ’’حجِ اکبر‘‘ کہا گیا۔‘‘ یہ وہی دن ہے، جس سے متعلق قرآنِ کریم کی سورت توبہ (آیت: ۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖٓ اِلَی النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ اَنَّ اللّٰہَ بَرِیْٓئٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَ رَسُوْلُہٗ} ’’اور ’’حجِ اکبر‘‘ کے دن اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے منادی کی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول (دونوں) مشرکوں سے بے تعلق (جدا) ہیں۔‘‘ آپ اندازہ کریں کہ جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے تعلق ہوجائیں، اس کے لیے
Flag Counter